فاسٹ کیبلز لمیٹڈ کی انیشیل پبلک آفر (آئی پی او) کی بک بلڈنگ کا عمل 15 اور 16 مئی کو ہوگا کیونکہ کمپنی صلاحیت میں توسیع کے لیے فنڈز استعمال کرنے کے مقصد کے ساتھ 3 ارب روپے اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔

ریٹیل پبلک آفر 22 اور 23 مئی کو کی جائے گی۔

اس پیشرفت کا اشتراک فاسٹ کیبلز لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر کمال محمود امجد میاں نے منگل کو شائع ہونے والی بی آر ریسرچ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔

کمال میاں نے بی آر ریسرچ ٹیم کو بتایا کہ ہم نے 3 ارب روپے کا سرمایہ اکٹھا کرنے کیلئے نئے حصص جاری کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا بنیادی مقصد ہماری موجودہ مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی آئی پی او سے حاصل ہونے والی رقم کو بنیادی طور پر پلانٹ اور مشینری اور اس سے متعلقہ انفراسٹرکچر کو فنڈ دینے کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

جنوری میں بزنس ریکارڈر نے سب سے پہلے یہ اطلاع دی تھی فاسٹ کیبلز اور دیگر کمپنیاں بشمول ایمار پاکستان، سی سی ایل فارماسیوٹیکلز، ایف ایف اسٹیل، اور انٹرنیشنل پیکیجنگ فلمز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں لسٹنگ کے آپشن کو تلاش کرنے کے عمل میں مختلف مراحل پر تھیں۔

اس وقت کمال میاں نے کہا تھا کہ ہماری کامیابی کی داستان پاکستان میں بہترین پروڈکٹ فراہم کرنا رہی ہے لہذا معیار کی بنیاد پر درآمد شدہ مصنوعات پر کسی بھی قسم کاانحصار نہیں ہے۔ ہم اسے (اس کامیابی کو لے جانے کے لیے) اپنی نسل سے آگے بڑھانے اور کمیونٹی کے وژن کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں کیپٹل مارکیٹ کا حصہ بننے کی ضرورت ہے۔

دریں اثنا، بی آر ریسرچ سے بات کرتے ہوئے، فاسٹ کیبلز کے ایم ڈی نے بتایا کہ کمپنی کے پانچ سالہ منصوبے کے مطابق، 2025 کے آخر تک، اسے اپنی صلاحیتوں میں کچھ رکاوٹوں کے خدشات کا سامنا ہے۔

انہوں نے آئی پی او کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس لیے ہم کسی بھی ممکنہ رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے ہم اپنی حکمت عملی منصوبہ بندی اور اس پر بروقت عملدرآمد کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ ہم ابھرتی ہوئی کیبل کیٹیگریز سے فائدہ اٹھانا چارہے ہیں جو فی الحال امپورٹ کی جا رہی ہیں۔

کمال میاں نے کہا کہ متوقع صلاحیت میں توسیع کا ہدف ترقی اور مستقبل کی طلب کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مینا ریجن کی مارکیٹوں تک رسائی کے ذریعے برآمدی شراکت میں اضافہ کرنا ہے۔

منیجنگ ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ کمپنی کی اہم برآمدی منڈیوں میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، گھانا، تنزانیہ، یوگنڈا، عراق اور افغانستان شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال ہماری برآمدات کل آمدنی کے 5 فیصد سے بھی کم ہیں لیکن ہم اپنا برآمدی حصہ 10 فیصد تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Comments

Comments are closed.