سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی کیس میں اپنے دلائل پیش کرنے کی اجازت دے دی۔
آج نیوز کے مطابق ہفتے کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔
یہ درخواست عدالت عظمیٰ کے 2023 کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھی جس میں نیب کی کچھ ترامیم کو کالعدم قرار دیا گیا تھا اور سرکاری افسران کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات بحال کیے گئے تھے جو ان ترامیم کے بعد بند کر دیے گئے تھے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کو ویڈیو لنک کے آپریشنل ہونے کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 مئی تک ملتوی کر دی۔
2022 میں سابق وزیر اعظم نے نیب بل میں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ مجوزہ تبدیلیاں انسداد بدعنوانی کے ادارے کی ”کرپٹ سیاستدانوں“ کے خلاف مقدمہ چلانے کی صلاحیت کو نقصان پہنچائیں گی۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین نے نیب قوانین میں ترامیم کو ”بے شرمی سے“ پاس کرانے پر اس وقت کے حکمرانوں کی گرفتار کا مطالبہ کیا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو ان کے شرمناک اقدامات پر جیلوں میں ڈالنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی ایسے قوانین پاس نہیں کر سکتا جو موجودہ حکومت کررہی ہے۔
Comments
Comments are closed.