سعودی عرب کی کان کنی کمپنی منارا منرلز کے حکام پاکستان کی ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان میں حصص خریدنے کے حوالے سے بات چیت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہیں۔

بلوچستان میں واقع اس کان کو عالمی کان کنی کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کی جانب سے دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے اور سونے کے علاقوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جو پاکستان کے ساتھ مشترکہ طور پر اس منصوبے کی مالک ہے۔

منارا کے حکام سعودی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کے ایک بڑے وفد کا حصہ ہیں اتوار کو اسلام آباد پہنچے تھے۔

منارا منرلز کے جنرل منیجر نے ریکوڈک منصوبے پر بات چیت جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

بیرک نے کہا کہ وہ اس منصوبے کے لیے 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں ۔

پاکستان کے وزیر پٹرولیم مصدق ملک اور وزیر تجارت جام کمال نےپیر کو کہا کہ سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا ہے ۔سعودی وفد زراعت، کان کنی، ہوا بازی اور لائیو اسٹاک سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری تلاش کرنے کے لیے پاکستانی کمپنیوں سے ملاقات کرے گا۔

انہوں نے سعودی کمپنیوں کا نام نہیں لیا۔

منارا کے قائم مقام سی ای او رابرٹ ولٹ نے جنوری میں ایک انٹرویو میں رائٹرز کو بتایا تھا کہ کمپنی ممکنہ طور پر ریکوڈک کان میں حصص خریدنے کے لیے بات چیت کررہی ہے۔

بلومبرگ نے بتایا ہے کہ منارا ابتدائی طور پر تانبے کی کان میں تقریبا ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے تھے۔

اس سلسلے میں وزیر پٹرولیم جنہیں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی سرمایہ کاری کے لیے فوکل پرسن بھی مقرر کیا تھا نے جواب نہیں دیا۔

سعودی وفد کا اسلام آباد کا دورہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ کے گزشتہ ماہ اسلام آباد کے دورے کے بعد ہوا جب انہیں پاکستانی حکام نے ملک میں سرمایہ کاری کے مختلف طریقوں سے آگاہ کیا۔

پاکستان، جو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ حاصل کرنے کے بعد معاشی بحالی کے راستے پر گامزن ہونے کی کوشش کر رہا ہے، ادائیگیوں کے دائمی توازن کے بحران سے لڑنے میں مدد کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔

Comments

200 حروف