کاروبار اور معیشت

نیا قرض پروگرام: آئی ایم ایف کا مشن رواں ماہ پاکستان آئے گا

آئندہ مالی سال کے بجٹ، پالیسیوں اور ممکنہ نئے پروگرام کے تحت اصلاحات پر بات چیت ہوگی
شائع May 5, 2024

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ سازی کے عمل کے آغاز سے قبل آئی ایم ایف کا ایک مشن رواں ماہ اسلام آباد کا دورہ کرے گا جس میں قرض کے نئے پروگرام پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ ماہ 3 ارب ڈالر کا قلیل مدتی پروگرام مکمل کیا تھا جس سے ڈیفالٹ کو روکنے میں مدد ملی تھی،تاہم وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت ایک نئے اور طویل مدتی پروگرام کی ضرورت پر زور دے رہی ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے خبررساں ادارے’’رائٹرز‘’ کو ایک ای میل کے جواب میں بتایا کہ آئی ایم ایف کا ایک مشن مئی میں پاکستان کا دورہ کرے گا جس میں مالی سال 2024-2025 کے بجٹ، پالیسیوں اور تمام پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے ممکنہ نئے پروگرام کے تحت اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پاکستان کا مالی سال جولائی سے اگست تک چلتا ہے اور مالی سال 2025 کا بجٹ، جو شہباز شریف کی نئی حکومت کی طرف سے پہلا بجٹ ہے، 30 جون سے پہلے پیش کرنا ہوگا۔

آئی ایم ایف نے دورے کی تاریخوں اور مجوزہ نئے قرض پروگرام کے حجم یا مدت کی وضاحت نہیں کی۔

آئی ایم ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ “اب اصلاحات کو تیز کرنا پروگرام کے سائز سے زیادہ اہم ہے، جس کی رہنمائی اصلاحات اور ادائیگیوں کے توازن کے پیکج سے ہوگی’’ ۔

پاکستان گزشتہ موسم گرما میں ڈیفالٹ سے بال بال بچا تھا ۔ اس کی 350 ارب ڈالر کی معیشت آئی ایم ایف کے آخری پروگرام کی تکمیل کے بعد مستحکم ہوئی ہے اور اپریل میں افراط زر کی شرح کم ہو کر 17 فیصد رہ گئی جو گزشتہ سال مئی میں 38 فیصد تھی۔

پاکستان کو اب بھی ایک بڑے مالی خسارے کا سامنا ہے، اور اگرچہ اس نے درآمدی کنٹرول میکانزم کے ذریعے اپنے بیرونی کھاتے کے خسارے پر قابو پایا ہے ، لیکن اس کی قیمت شرح نمو کے جمود کی شکل میں ادا کرنی پڑی ہے۔ تاہم پچھلے سال منفی شرح نمو کے مقابلے میں اس سال یہ تقریبا 2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

اس سے قبل رائٹرز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پاکستان کو امید ہے کہ مئی میں آئی ایم ایف سے نئے قرضے کے خدوخال طے پا جائیں گے۔

توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان کم از کم 6 ارب ڈالر حاصل کرے گا اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے تحت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے اضافی فنانسنگ کی درخواست کرے گا۔

Comments

200 حروف