چین نے ایک خلائی جہاز چاند کی جانب روانہ کر دیا ہے جس پر کوئی خلاباز سوار نہیں ہے۔ یہ جہاز چاند کی سطح سے پتھر ،مٹی اور دیگر نمونے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

لانگ مارچ 5 چین کا سب سے بڑا راکٹ شام 5 بج کر 27 منٹ پر چانگ ای 6 پروب کے ساتھ صوبہ ہینان کے وین چینگ اسپیس سینٹر سے روانہ ہوا۔

چانگ 6 کو چاند سے دور جنوبی قطب-آٹکن بیسن میں اترنے کا کام سونپا گیا ہے جو ہمیشہ زمین سے دور رہتا ہے جس کے بعد یہ نمونے حاصل کرے گا ۔

چین کا چانگ ای 6 مشن قمری نظام کو سمجھنے کے لیے اہم ڈیٹا فراہم کر سکتا ہے۔

چانگ کے سائنسی مقاصد میں سے ایک پر کام کرنے والے فرانسیسی محقق پیری یویس میسلن نے کہا کہ یہ ہمارے لیے یہ ایک معمہ ہے کہ چین اتنے کم وقت میں اس قدر کامیاب پروگرام کیسے تیار کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

چین نے 2018 میں چانگ ای 4 مشن روانہ کیا تھا اور وہ چاند کے انتہائی فاصلے والے حصہ پر مشن اتارنے والا پہلا اور واحد ملک بن گیا تھا۔

2020 میں چانگ ای 5 نے 44 سالوں میں پہلی بار چاند کے نمونے حاصل کیے اورچین کا چانگ ای 6 چاند کے تاریک حصہ میں لینڈ کرے گا جہاں سے زمین کا سامنا کبھی زمین سے نہیں ہوتا۔چین کے چانگ ای 6 کی مدد سے چاند کے انتہائی فاصلے والے حصہ سے نمونے اکٹھے کرسکے گا۔

لانچ میں فرانس، اٹلی، پاکستان اور یورپی خلائی ایجنسی کے سائنسدانوں، سفارت کاروں اور خلائی ایجنسی کے اہلکاروں نے شرکت کی ہے ۔

چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن لونر ایکسپلوریشن اینڈ اسپیس پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر جی پنگ کے مطابق کسی بھی امریکی تنظیم نے پے لوڈ اسپاٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست نہیں دی۔

امریکی قانون کے مطابق چین پر امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے ساتھ کسی بھی تعاون پر پابندی ہے۔

پروب کے راکٹ سے الگ ہونے کے بعد اسے چاند کے مدار تک پہنچنے میں چار سے پانچ دن لگیں گے۔ جون کے شروع میں چند ہفتوں بعد یہ اترے گا۔

چاند پر پہنچے کے بعد پروپ زمین پر واپس آنے سے پہلے 2 کلوگرام (4.4 پونڈ) نمونے کھودنے میں دو دن گزارے گا۔

Comments

200 حروف