وزیراعظم شہبازشریف نے وزیرخزانہ محمداورنگزیب کو ہدایت کی کہ وہ جی ڈی پی (مجموعی گھریلو پیداوار) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق صوبوں کے لیے قرض لینے کی حد پر نظرثانی کریں۔

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ انہوں نے وزیر خزانہ کو مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے لیے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے تحت سندھ کا واجب الادا حصہ فوری جاری کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ اسے 30 ​​جون 2024 سے قبل منتقل کیا جائے۔

وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ کی قیادت میں سندھ حکومت کی ٹیم سے ملاقات کے دوران وزیراعظم کی جانب سے دی گئی ہدایات تمام متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کو پہنچا دی گئی ہیں۔

صوبوں کے لیے تازہ تنخواہوں کے ڈھانچے کے مطابق طریقوں اور ذرائع کی حد کو اپ ڈیٹ کیا جائےگا ۔ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کی مشق میں تمام صوبوں کو شامل کیا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر اور چیئرمین سندھ ریونیو بورڈ (ایس آر بی) سے کہا گیا ہے کہ وہ 2022 سے زیر التواء ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی کٹوتی کے تنازع کو حل کریں۔

وزیر خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور چیف سیکریٹری سندھ کو ایف بی آر کی جانب سے 5.4 ارب روپے کی بلاجواز کٹوتی کا معاملہ قانون کے مطابق حل کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس معاملے کو بھی وزیراعلیٰ سندھ نے ملاقات میں اٹھایا تھا۔

وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت سندھ ایمرجنسی ہاؤسنگ ری کنسٹرکشن پروجیکٹ (ایس ای ایچ آر پی ) میں مالی تعاون کے اپنے وعدے پر قائم ہے اور اس سلسلے میں واجب الادا رقم کی ادائیگی کی جائے گی ۔

وزارت خزانہ اور پلاننگ ڈویژن کو مالی سال 2023-24 کے لیے سندھ کے اسکولوں کی تعمیرکے لیے فنڈز جاری کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے ۔

وفاقی حکومت نے وزیراعلیٰ کی طرف سے نشاندہی کی گئی فیڈرل پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کی مختص رقم کا جائزہ لینے کا وعدہ کیا ہے جب کہ جاری آئی ایم ایف پروگرام کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ مشق میں جہاں بھی ضرورت ہو دوبارہ شامل کرنےکی تجویز دی ہے۔

وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن تمام فورمز کی اجازت سے کے 4 کے نظرثانی شدہ منصوبے کی منظوری دیں گے، وہ سندھ حکومت کی جانب سے پلاننگ ڈویژن کو بھیجے گئے چھ ڈونر فنڈڈ پراجیکٹس کی منظوری بھی تیز کریں گے۔

ورلڈ بینک کی ڈیڈ لائن کے پیش نظر سندھ لائیو اسٹاک اینڈ ایکوا کلچر ڈیولپمنٹ پراجیکٹ کی منظوری کو اولین ترجیح دی جائے گی، اس کے علاوہ کلری بگھار فیڈر کی پراجیکٹ کی لائننگ کے لیے سی ایف وائی کی منظور شدہ مختص رقم فوری جاری کی جائے گی، منچھر جھیل کی توسیع اور آنے والے سالوں کے لیے مناسب رقم مختص کی جائے گی۔

وزارت منصوبہ بندی، ترقی ، خصوصی اقدامات اور وزارت مواصلات جامشورو سہون روڈ (این 55) کی تکمیل کیلئے وفاقی حکومت کےآئندہ پی ایس ڈی پی میں حصہ کے مطابق مناسب فنڈز کو یقینی بنائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے پیش کردہ مسائل پر آگے بڑھنے کے لیے پٹرولیم ڈویژن تیل اور گیس کے شعبے کے مسائل پر غور و خوض کرنے کیلئے حکومت سندھ کے ساتھ بات چیت کرے گا۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے اجاگر کیے گئے مسائل پر آگے بڑھنے کے لیے پاور ڈویژن سندھ حکومت کے ساتھ بھی بات چیت کرے گا۔

پانی کے شعبے کے نئے منصوبوں کے لیے، حکومت سندھ کی منظوریوں اور خدشات کے لیے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (آئی آر ایس اے) میں مناسب پیروی کی جائے گی۔

سیکرٹری ایوی ایشن کو فوری طور پر این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک کے لیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کی درخواست پر وفاقی حکومت کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کے لیے 150 بسیں فراہم کرے گی۔

حکومت سندھ کے تیار کردہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل کی کامیابی کا مطالعہ کیا جائے گا اور اسے وفاقی سطح کے ساتھ دیگر صوبوں میں بھی نقل کیا جائے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

Comments are closed.