طالبان حکومت کا قازقستان اور ترکمانستان کے ساتھ لاجسٹک مرکز بنانے پر اتفاق

افغانستان کی طالبان حکومت نے قازقستان اور ترکمانستان کے ساتھ مغربی افغانستان میں ایک لاجسٹک ہب بنانے پر اتفاق کیا ہے...
شائع May 2, 2024

افغانستان کی طالبان حکومت نے قازقستان اور ترکمانستان کے ساتھ مغربی افغانستان میں ایک لاجسٹک ہب بنانے پر اتفاق کیا ہے جس کا مقصد جنگ زدہ ملک کو روس سے جنوبی ایشیا تک تیل سمیت علاقائی برآمدات کے لیے لاجسٹک کا ایک اہم مرکزبنانا ہے۔

گزشتہ ہفتے افغان دارالحکومت میں تینوں ممالک کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد، طالبان کے قائم مقام وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے رائٹرز کو بتایا کہ تکنیکی ٹیمیں دو ماہ کے اندر اس حوالے سے باضابطہ منصوبوں پر ایک تحریری معاہدہ کریں گی، جس میں چھ ماہ کی بات چیت کے بعد تینوں ممالک سرمایہ کاری کریں گے۔

چونکہ افغانستان کیلئے غیر ملکی امداد میں کمی آئی ہے اور بنیادی طور پر اس کی زرعی معیشت مسلسل خشک سالی کی وجہ سے متاثر ہے، ایسےمیں اس کی سرکاری طور پر غیر تسلیم شدہ طالبان حکومت کو ترقی کے لیے فنڈز فراہم کرنے اور معاشی جمود سے بچنے کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔

عزیزی کا کہا تھا کہ مجوزہ نیا مرکز افغانستان کے اسٹریٹجک محل وقوع سے فائدہ اٹھانے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے، جو کبھی قدیم شاہراہ ریشم کے تجارتی راستے کے لیے ایک راستہ تھا، جو جنوبی اور وسطی ایشیا کے درمیان واقع تھا اورجس کی سرحدیں چین اور ایران کے ساتھ منسلک تھیں۔

عزیزی نے کہا، ”ہماری بات چیت کی بنیاد پر، صوبہ ہرات میں ایک لاجسٹک سینٹر قائم ہونے جا رہا ہے، جو شمال کو جنوبی ایشیا سے جوڑ سکتا ہے،“ عزیزی نے مزید کہا کہ طالبان روس کی جانب سے فروخت کئے جانے والے لاکھوں ٹن تیل پر نظریں جمائے ہوئے ہیں جس کی انہیں توقع ہے وہ آنے والے برسوں میں ایشیائی ممالک،بالخصوص پاکستان کوفروخت کرے گا۔ پاکستان کواس نئے مرکز سے گزرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک نے افغانستان کے دعوے کو کنیکٹیویٹی پوائنٹ ثابت کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔

عزیزی نے مزید کہا کہ ”افغانستان کے راستے پاکستان پہنچنا بہترین آپشن ہو گا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی توجہ روس کی پیٹرولیم برآمدات پر ہے اور قازقستان بھی ہرات کے راستے جنوبی ایشیائی منڈیوں میں سامان برآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

قازقستان کی وزارت تجارت نے رائٹرز کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ افغانستان کے راستے سڑکیں اور ریلوے کو ترقی دینا چاہتا ہیں تاکہ جنوبی ایشیا اور خلیج سے رابطہ قائم کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لئے یہ مرکز ایک اہم لاجسٹک پوائنٹ کے طور پر کام کرے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ“مجوزہ ہب کے قیام سے ڈرائی پورٹ میں ٹرکوں کی ترسیل کو مستحکم کرتے ہوئے ملٹی ماڈل سروسز کی ترقی کی اجازت ملے گی جہاں انہیں ترتیب دیا جائے گا اور شمالی-جنوب کوریڈور پر ریل روڈ کے ساتھ خلیج، پاکستان اور ہندوستان کی سمندری بندرگاہوں تک بھیجا جائے گا۔

مارچ میں روس سے چین کی تیل کی درآمد ریکارڈ بلندی کے قریب ہے۔ عزیزی نے کہا کہ لاجسٹکس ہب کی ابتدائی صلاحیت 10 لاکھ ٹن تیل کی ہوگی،لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کب کام کرے گا۔

ترکمانستان کی حکومت نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا جبکہ روسی حکومت نے بھی قومی تعطیل کے دوران تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ ادھرپاکستان کے دفتر خارجہ اور وزیر توانائی نے بھی اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

پاکستان افغانستان کے ساتھ ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور اس نے علاقائی توانائی کے رابطوں کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

تاہم، حالیہ برسوں میں اسلام آباد کے طالبان کے ساتھ تعلقات میں تناؤ رہا ہےکیونکہ افغانستان پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کو پناہ دے رہا ہے، جس کی کابل تردید کرتا ہے۔

نقدی کی کمی کا شکار پاکستان گزشتہ سال روس کا تازہ ترین صارف بن گیا، جس نے اس سے رعایتی خام تیل حاصل کیا تھا۔یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے باعث روسی تیل پر یورپی منڈیوں میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

افغانستان روس سے تیل، گیس اور گندم بھی رعایتی نرخوں پر خریدتا ہے۔

قائم مقام طالبان وزیرتجارت عزیزی نے مزید کہا کہ طالبان چینی حکام سے دور دراز، تنگ راہداری واخان کے ذریعے ایک سڑک کی تعمیر پر بھی بات کر رہے ہیں جو افغانستان کو چین سے ملائے گی اور انہیں امید ہے کہ آخر کار افغانستان چین اور ایران کے درمیان تجارت کے لیے ایک راستہ بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغان وزارت تجارت کے اہلکاروں کو حال ہی میں تربیت کے لیے چین بھیجا گیا ہے۔

Comments

200 حروف