پاکستان

پاکستان میں مہنگائی کم ہوکر 17.3 فیصد ہوگئی

ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں صفر اعشاریہ 4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ادارہ شماریات
شائع May 2, 2024

ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ملک میں ماہ اپریل کے اختتام پر مہنگائی سالانہ بنیادوں پر 17 اعشاریہ 3 فیصد ہوگئی ۔ مارچ میں مہنگائی کی شرح 20.7 فیصد تھی ۔ مہنگائی میں ماہانہ بنیادوں پر صفر اعشاریہ 4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

اس حوالے سے سی ای او ٹاپ لائن سیکورٹیز محمد سہیل نے ایک نوٹ میں کہا کہ مہنگائی کی یہ شرح گزشتہ 23 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔

کنزیومر پرائس انڈیکس کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا اپریل اوسط افراط زر 25.97 فیصد رہی جو کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 28.23 فیصد تھی۔

تاہم مہنگائی میں کمی کے اعداد و شمار حکومتی توقعات سے کم ہے۔

منگل کو وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اور آؤٹ لک رپورٹ میں اپریل 2024 میں کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی افراط زر کی شرح 18.5 فیصد سے 19.5 کے درمیان رہنے اور آنے والے دنوں میں مزید کم ہونے کی پیشگوئی کی تھی۔

اپنی ماہانہ رپورٹ میں وزارت خزانہ نے کہا کہ اپریل 2024 کے لیے افراط زر کا سفر واپسی کی جانب گامزن ہے جس کی وجہ پچھلے سال سے فیوریبل بیس ایفکٹ اور ضروری اشیاء کی گھریلو سپلائی چین میں بہتری ہے۔

فنانس ڈویژن کے مطابق افراط زر کا منظر نامہ معتدل دکھائی دیتا ہے کیوں کہ حکومت سخت انتظامی اقدامات سے مہنگائی کم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

فنانس ڈویژن کے مطابق اپریل 2024 میں افراط زر 18.5 فیصد سے 19.5 فیصد کے آس پاس رہنے کا امکان ہے تاہم مئی 2024 میں 17.5 فیصد سے 18.5 فیصد تک بتدریج مزید نرمی کی توقع ہے۔

شہری، دیہی مہنگائی

ادارہ شماریات کے مطابق اپریل 2024 میں شہری آبادی کی افراط زر سالانہ بنیاد پر بڑھ کر 19.4 فیصد ہو گئی جو گزشتہ ماہ 21.9 فیصد اور اپریل 2023 میں 33.5 فیصد تھی۔

ماہانہ بنیاد پر اپریل 2024 میں صفر اعشاریہ ایک فیصد کی کمی ہوئی جبکہ گزشتہ ماہ 1.4 فیصد اضافہ ہوا اور اپریل 2023 میں 2.0 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

اپریل 2024 میں سالانہ بنیاد پر دیہی کنزیومر پرائس انڈیکس 14 اعشاریہ 5 فیصد رہا جو گزشتہ ماہ 19 فیصد اور اپریل 2023 میں 40.7 فیصد تھا۔

ماہانہ بنیاد پر کنزیومر پرائس انڈیکس اپریل 2024 میں کم ہو کر 0.9 فیصد ہو گیا جبکہ پچھلے ماہ میں 2.1 فیصد اور اپریل 2023 میں 3 فیصد اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک کی توقعات

اپنی تازہ ترین میٹنگ میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی ) نے بنیادی شرح سود کومسلسل ساتویں بار 22 فیصد پر برقرار رکھا۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ معاشی استحکام کے اقدامات افراط زر اور بیرونی پوزیشن دونوں میں خاطر خواہ بہتری میں حصہ ڈال رہے ہیں۔

تاہم مانیٹری پالیسی کمیٹی کا خیال ہے کہ افراط زر کی سطح اب بھی بلند ہے حالاں کہ اس وقت عالمی اجناس کی قیمتیں کم ہورہی ہیں۔

حالیہ جغرافیائی سیاسی واقعات نے بھی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے نقطہ نظر سے متعلق غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کیا ہے۔ مزید برآں آئندہ بجٹ کے اقدامات سے مہنگائی کے قریب المدتی نقطہ نظر پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ کمیٹی نے ستمبر 2025 تک افراط زر کو 5 سے7 فیصد کے ہدف کی حد تک لانے کے لیے موجودہ مانیٹری پالیسی جاری رکھنے پر زور دیا۔

کمیٹی کا خیال ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی آتی رہے گی۔

تاہم کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ افراط زر کا یہ منظر نامہ تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ دیگر اجناس کی قیمتوں سے کم ہونے والے خطرات کے لیے حساس ہے۔ توانائی شعبے میں گردشی قرضوں کے حل، افراط زر میں ممکنہ کمی کے اثرا اور ٹیکس کی شرح سے مالیاتی استحکام آگے بڑھ رہا ہے۔

Comments

Comments are closed.