پاکستان اسٹاک ایکسچینج ( پی ایس ایکس) میں فروخت کا دباؤ ایک بار پھر دیکھا گیا کیونکہ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس منگل کو ابتدائی سیشنز کے دوران 500 پوائنٹس سے زیادہ گرگیا۔
سہ پہر 3:30 بجے بینچ مارک انڈیکس 592.49 پوائنٹس یا 0.83 فیصد کی کمی کے ساتھ 71,102.54 پوائنٹس پر رہا۔
خاص طور پر آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کیمیکل، کمرشل بینکوں، تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں اور او ایم سیز سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا، جس میں او ڈی جی سی، ہیسکول، ایس ایس جی سی، اور ڈی جی کے یس کے انڈیکس بھاری اسٹاک کے ساتھ منفی زون میں رہے۔
ایک اہم پیشرفت میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیر کو پاکستان کے معاشی اصلاحات کے پروگرام کا اپنا حتمی جائزہ مکمل کیا جس میں 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کی 1.1 بلین ڈالر کی آخری قسط کی منظوی دے دی گئی۔
یہ پیشرفت اس وقت ہوئی جب پاکستانی حکام نے گزشتہ ماہ ایس بی اے کے دوسرے اور آخری جائزے پر آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ کیا۔
دریں اثنا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پیر کو مسلسل ساتویں میٹنگ کے لیے بنیادی شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھا۔
پیر کے روز پالیسی ریٹ کے حوالے سے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے فیصلے پر سرمایہ کاروں میں غیر یقینی صورتحال کے سبب اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں پر فروخت کا شدید دباؤ دیکھا گیا، کیونکہ بینچ مارک انڈیکس 1,047.71 پوائنٹس یا 1.44 فیصد کی کمی سے 71,695.03 پر بند ہوا۔
Comments
Comments are closed.