کاروبار اور معیشت

آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 1 ارب 10 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیر کو پاکستان کے معاشی اصلاحات کے پروگرام کا حتمی جائزہ مکمل کرلیا جس میں 3 ارب...
شائع April 30, 2024

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیر کو پاکستان کے معاشی اصلاحات کے پروگرام کا حتمی جائزہ مکمل کرلیا جس میں 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت 1 ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔

یہ پیشرفت اس وقت ہوئی جب پاکستانی حکام نے گزشتہ ماہ ایس بی اے کے دوسرے اور آخری جائزے پر آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ کیا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے معاشی اصلاحات کے پروگرام کا دوسرا اور آخری جائزہ مکمل کر لیا۔

آئی ایم ایف کے مطابق بورڈ کا فیصلہ ایس ڈی آر 828 ملین (تقریباً 1.1 بلین ڈالر) کی فوری منظوری کی اجازت دیتا ہے۔

آئی ایم ایف کی رقم منتقل ہوتے ہی 9 ماہ پر محیط اسٹینڈ بائی اریجمنٹ مکمل ہو جائے گا۔

بریٹن ووڈس کے مطابق پاکستان کو مضبوط اور پائیدار بحالی کی طرف لے جانے کیلئے حکام کو اپنی پالیسی اور اصلاحات کی کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان اب ملک میں میکرو اکنامک استحکام کے حصول کے لیے آئی ایم ایف سے ایک بڑے اور طویل معاہدہ حاصل کرنے کا خواہاں ہے ۔

اتوار کو وزیراعظم شہبازشریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی اور پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

یہ ملاقات سعودی عرب میں ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ایم ڈی کو بتایا کہ انہوں نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں اپنی مالیاتی ٹیم کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنے، سخت مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور ایسی دانشمندانہ پالیسیوں پر عمل کرنے کی ہدایت کی ہے جو میکرو اکنامک استحکام اور پائیدار اقتصادیات کو یقینی بنائے۔

دونوں فریقوں نے پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام کیلئے بھی تبادلہ خیال کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ گزشتہ سال میں حاصل ہونے والے فوائد کو مستحکم کیا جائے اور اس کی اقتصادی ترقی کی رفتار مثبت رہے۔

ایگزیکٹو بورڈ کے مباحثے کے بعد ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور چیئر اینٹونیٹ سیح نے کہا کہ 2023 کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کے معاشی استحکام کی بحالی میں پیش رفت ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نےمالیاتی پالیسی پرعمل پیرا ہوکر مہنگائی پر قابو پایا ، حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات پر توجہ دی ، پروگرام کےدوران میکرو اکنامک حالات میں بہتری آئی۔

اینٹونیٹ سیح نے کہا کہ آنے والے اہم چیلنجز کے پیش نظر پاکستان کو مضبوط، جامع اور پائیدار ترقی کے لیے مضبوط میکرو اکنامک پالیسیوں اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ساتھ، مشکل سے حاصل کیے گئے استحکام کیلئے ثابت قدمی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔اس سلسلے میں مسلسل بیرونی حمایت بھی اہم ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام نے ایس بی اے کے دوران توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے کو بروقت ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور وصولی میں اضافہ کرکے مستحکم کیا ہے۔

اگرچہ ان کارروائیوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے، یہ بھی اہم ہے کہ حکام سیکٹر کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے لاگت سے متعلق اصلاحات کریں۔

آئی ایم ایف عہدیدار نے کہا کہ مہنگائی کم ہونے تک اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کا سخت مانیٹری پالیسی کا موقف درست ہے۔

مرکزی بینک نے پیر کو مسلسل ساتویں بار شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھا۔

انہوں نے کہا کہ ایس بی اے کے تحت غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کیلئے اقدامات جو فی الحال 19 اپریل تک 7.981 ارب ڈالر پر ہے کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

مزید براں استحکام کیلئے مالی بحران کا شکاراداروں اور فنانشل سیکٹر کی وسیع نگرانی کی ضرورت ہے ۔

Comments

Comments are closed.