فرانس کے وزیر خارجہ اتوار کے روز لبنان کے دورے کے دوران اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان مزید کشیدگی اور ممکنہ جنگ کو روکنے کے لیے تجاویز پر زور دیں گے کیونکہ پیرس ایک روڈ میپ بنانے کی کوشش کر رہا، جیسے دونوں فریق تناؤ کو کم کرنے کے لیے قبول کر سکتے ہیں۔

فرانس کے لبنان کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں اور اس سال کے شروع میں سٹیفن سیجورن نے ایک تجویز پیش کی تھی، جس میں حزب اللہ کی ایلیٹ یونٹ کو اسرائیلی سرحد سے 10 کلومیٹر (6 میل) پیچھے ہٹانا تھا، جب کہ اسرائیل جنوبی لبنان میں حملے روک دے گا۔

دونوں کے درمیان حالیہ مہینوں میں چھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ہے، لیکن یہ چھڑپیں اس وقت بڑھیں جب ایران نئ دمشق میں سفارتخانے پرحملے کے جواب میں اسرائیل پر میزائل داغے۔

فرانس کی تجویز، جس پر شراکت داروں، خاص طور پر امریکہ کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا ہے پر عمل درآمد نہیں ہوا ، لیکن پیرس مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے تاکہ لبنانی حکام جنوبی لبنان میں فوجی آپریشن کی اسرائیلی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیں۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک کسی بات چیت میں شامل نہیں ہو گی جب تک کہ غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو جاتی، جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ چھٹے مہینے میں داخل ہو چکی ہے۔

اسرائیل نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی شمالی سرحد پر امن کی بحالی کو یقینی بنانا چاہتا ہے تاکہ بے گھر ہونے والے ہزاروں اسرائیلی سرحد پار سے راکٹ حملوں کے خوف کے بغیر علاقے میں واپس آسکیں۔

وزارت خارجہ کے نائب ترجمان کرسٹوف لیموئن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اس کا مقصد علاقائی تصادم کو روکنا اور اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر صورتحال کو مزید بگڑنے سے بچانا ہے۔

لبنان کے وزیر اعظم نجیب نکاتی اور لبنانی فوج کے سربراہ جوزف عون نے اس ماہ کے شروع میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ملاقات کی تھی، جہاں انہوں نے فرانسیسی تجویز پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

مارچ میں بیروت میں فرانسیسی سفارت خانے کو لکھے گئے ایک خط میں لبنان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ بیروت کو یقین ہے کہ فرانس کا یہ اقدام لبنان اور وسیع تر خطے میں امن و سلامتی کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

مقامی لبنانی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ حکومت نے اس تجویز پر فرانسیسیوں کو رائے دی ہے۔

فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک لبنانیوں کے درمیان اتفاق رائے کا فقدان ہے۔

پیرس ملک میں سیاسی تعطل کو جلد توڑنے پر بھی زور دے گا۔

اکتوبر 2022 میں میشل عون کی بطور صدر مدت ختم ہونے کے بعد سے لبنان کے پاس نہ تو کوئی سربراہ مملکت ہے اور نہ ہی کوئی مکمل بااختیار کابینہ ہے۔

اسرائیل فرانسیسی اقدام پر محتاط رہا ہے، حالانکہ اسرائیلی اور فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل سرحد پار کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

فرانس کے700 فوجی اقوام متحدہ کی 10,000 امن فوج کے حصہ ہیں جو جنوبی لبنان میں موجود ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے دستے اپنے مینڈیٹ پر عمل درآمد کرنے سے قاصر ہیں اور فرانس کی تجاویز کا ایک حصہ لبنانی فوج کو مضبوط بنا کر مشن کو تیز کرنا ہے۔

لبنان کے بعد سیجورن اسرائیل کا سفر کرنے سے پہلے سعودی عرب جائیں گے۔

عرب اور مغربی وزرائے خارجہ بشمول امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ غزہ جنگ پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ریاض میں عالمی اقتصادی فورم کی تقریب کے موقع پر غیر رسمی بات چیت کریں گے۔

Comments

200 حروف