سولر پاور پر فکسڈ ٹیکس نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، پاور ڈویژن
پاور ڈویژن نے ان رپورٹس کو مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ حکومت سولر پاور پر توانائی پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پاور ڈویژن نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ سولر پاور پر فکسڈ ٹیکس لگانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی(سی پی پی اے) یا پاور ڈویژن نے حکومت کو اس طرح کی کوئی بھی سمری ارسال نہیں کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاور ڈویژن نے کہا کہ 2017 کی نیٹ میٹرنگ پالیسی کا مقصد نظام میں متبادل توانائی کو فروغ دینا تھا، تاہم اب ایک ایسا مرحلہ آیا ہے جس میں سولرائزیشن بہت تیزی سے بڑھی ہے۔
پاور ڈویژن نے کہا کہ غریبوں کو مزید بوجھ سے بچانے کے لیے تجاویز اور ترامیم پر غور کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل، بزنس ریکارڈر نے جمعرات کو اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ حکومت نیٹ میٹرنگ بجلی کے بائی بیک ریٹ کو 21 روپے فی یونٹ کے موجودہ نرخوں سے 11 روپے فی یونٹ کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ ملک بھر میں نیٹ میٹرنگ کی تنصیب کے موجودہ رجحان نے صارفین سے کیپسٹی چارجز ادا کرنے کے منصوبے میں توازن پیدا نہیں کیا ہے کیونکہ امیر طبقہ اسے نیٹ میٹرنگ میں تبدیل کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ صارفین کو جو بھی فائدہ مل سکتا تھا انہوں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور اب ملک کے پاور سیکٹر میں نقصان ہونا شروع ہو گیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ امیر طبقہ نیٹ میٹرنگ کی طرف منتقل ہو رہا ہے اور اب مالی بوجھ غریب صارفین پر پڑے گا جو پہلے ہی بھاری بلوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ملک میں سولرائزیشن کی حوصلہ شکنی نہیں کرنا چاہتی لیکن 12 سے 22 روپے فی یونٹ کی موجودہ شرح قابل عمل نہیں ہے۔
Comments
Comments are closed.