وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اصلاحات اور نجکاری ایجنڈے کے ساتھ پاکستان کے معاشی اشاریے مثبت ہورہے ہیں ۔ وزیراعظم کا یہ بیان ایس بی اے کے تحت پاکستان کو تین ارب ڈالر فنڈنگ کی آخری قسط کی منظوری کیلئے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے۔

براہ راست نشر ہونے والے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کے صرف ڈیڑھ ماہ کے اندر ہی برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس پیر کو ہورہا ہے جس میں پاکستان کو 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی آخری قسط کی منظوری پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ پاکستان نے یہ پروگرام گزشتہ موسم گرما میں ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے حاصل کیا تھا۔

ادائیگیوں کے دیرینہ توازن کے بحران کو مد نظر رکھت ہوئے پاکستان کو یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال میں قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لیے 24 بلین ڈالر کی ضرورت ہے جو کہ اس کے مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر سے 3 گنا زیادہ ہے۔

پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک طویل مدتی اور بڑے قرض پروگرام کیلئے معاہدے کا خواہاں ہے ۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسلام آباد جولائی کے اوائل تک نئے پروگرام پرآئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ کرسکتا ہے ۔ معاہدہ طے پاجانے کی صورت میں پاکستان کیلئے یہ آئی ایم ایف کا 24 واں بیل آؤٹ پیکیج ہوگا۔

آئی ایم ایف کی رہنمائی میں پاکستان کو بنیادی اصلاحات کے تحت جی ڈی پی کی مناسبت سے ٹیکس کی شرح تقریباً 9فیصد سے بڑھا کر کم از کم 13 سے-14 فیصد کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اصلاحات سرکاری اداروں اور توانائی کے شعبوں میں ہونے والے نقصانات جو کھربوں روپے میں بنتے ہیں کو کم کرنے کیلئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے اینٹی بائیوٹک ادویات کی نہیں بلکہ سرجری کی ضرورت ہے۔

وزارت خزانہ کو توقع ہے کہ جون میں ختم ہونے والے مالی سال میں معاشی شرح نمو 2.6 فیصد رہے گی جبکہ اوسط افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کی توقع ہے، جو مالی سال 2023/2024 میں رہنے والی 29.2 فیصد شرح سے کم ہے۔

Comments

200 حروف