پاکستان نے بھارتی رہنماؤں کے وہ اشتعال انگیز بیانات مسترد کردیے ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر صرف بھارت کا حق ہے۔ دفترخارجہ کے مطابق اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ پڑوسی ملک کی جانب سے اشتعال انگیز تبصروں میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا ہے۔
جمعہ کو اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارتی سیاستدانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے انتخابی مقاصد کیلئے بھارتی عوام میں پاکستان کو بحث کا موضوع بنانے کے غیر محتاط عمل سے گریز کریں۔
تاہم دفتر خارجہ کی ترجمان نے کسی بھارتی رہنما کے کسی خاص بیان کا ذکر نہیں کیا۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ ہائپر نیشنلزم کی وجہ سے یہ اشتعال انگیز بیان بازی علاقائی امن اور حساسیت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ تاریخی، قانونی اور زمینی حقائق آزاد جموں و کشمیر پر بھارت کے بے بنیاد دعوؤں کی تردید کرتے ہیں، بھارت کی بیان بازی اور دعوؤں کے باوجود جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں واضح طور پر اس بات کا خاکہ پیش کرتی ہیں کہ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کے زیراہتمام کشمیری عوام کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری اور مرضی سے کیا جائے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت کے لیے دانشمندی ہوگی کہ وہ شان و شوکت کے زعم میں مبتلا ہونے کے بجائے ان قراردادوں کا نفاذ یقینی بنانے میں مدد کرے۔
دفتر خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران اور پاکستان نے ایک مشترکہ بیان میں مسئلہ کشمیر کو خطے کے لوگوں کی مرضی اور بین الاقوامی قانون کے مطابق مذاکرات اور پرامن ذرائع سے حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا تھا۔
مزید برآں ترجمان نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی جارحیت اور غزہ کے لوگوں کے خلاف اس کے جنگی جرائم کی شدید مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے دو بڑے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں کی دریافت نے انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے اجتماعی قبروں اور اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں مرد، عورتوں اور بچوں کے قتل عام کی واضح، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات کے مطالبے میں شامل ہے۔
دریں اثنا دفتر خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان بن عبدالعزیز اور ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کے بانی اور چیف ایگزیکٹو پروفیسر کلاؤس شواب کی جانب سے دعوت نامے موصول ہوئے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ 28 سے 29 اپریل تک ریاض میں عالمی تعاون، نمو اور توانائی سے متعلق ڈبلیو ای ایف کے خصوصی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز اور وزیر خارجہ اجلاس کے موقع پر عالمی رہنماؤں، بین الاقوامی اداروں کے سربراہان اور دیگر اہم شخصیات سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
Comments
Comments are closed.