اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک (پاکستان) لمیٹڈ (ایس سی بی پی ایل) جو اسٹینڈرڈ چارٹرڈ پی ایل سی کا ایک ذیلی ادارہ ہے، نے منگل کو کہا کہ سال 2023 کے مالیاتی نتائج کے اعلان نے اس کے حصص کی قیمتوں میں مثبت رجحان کو ”فروغ دیا“۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک نوٹس میں، جس کا مقصد پی ایس ایکس کے خط کا جواب دینا تھا، ایس سی بی ایل نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایس سی بی پی ایل کے حصص کی قیمتوں میں مثبت رجحان 23 فروری 2024 کوسالانہ مالیاتی نتائج کے اعلان سے شروع ہوا، کیوں کہ سرمایہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ میں مجموعی تیزی کے رجحان کے پس منظر میں بینک کی مضبوط مالی کارکردگی پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا۔

یہ نوٹس ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کمپنی کے حصص کی قیمت یکم نومبر 2023 سے 27 مارچ 2024 تک بڑی حد تک مستحکم رہی۔ اسٹاک ایکسچینج کے ڈیٹاکے مطابق اس دوران کمپنی کے حصص کی قیمت 34 سے39 روپے کے درمیان رہی۔

تاہم مارچ کے آخری ہفتے سے اس میں مزید تیزی دیکھنے میں آئی اور رواں ماہ کے شروع میں تقریباً 66 فیصد اضافے کے ساتھ حصص کی قیمت 59.9 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

حصص کی قیمتوں میں اضافے نے اسٹاک ایکسچینج کو 22 اپریل کو نوٹس بھیجنے پر مجبور کیا، جس میں بینک سے ترقی سے متعلق معلومات فراہم کرنے کو کہا گیا ہے۔ اسٹاک ایکسچینج نے نوٹس میں کہا کہ اس نے 18 مارچ 2024 سے 15 اپریل 2024 کے درمیان حصص کی قیمتوں میں غیر معمولی تبدیلی دیکھی۔

دریں اثنا، ایس سی بی پی ایل نے منگل کو اپنی فائلنگ میں اسٹاک ایکسچینج کو بتایا کہ وی کسی دوسری ترقیاتی معلومات سے واقف نہیں ہے جو بینک کے حصص کی قیمت میں غیر معمولی حرکت سے متعلق ہو۔

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ بینک تمام ریگولیٹری دفعات کی باریک بینی سے تعمیل کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو قیمتوں سے متعلق کسی بھی حساس معلومات کی فوری ترسیل کو یقینی بنانا جاری رکھے گا۔

23 فروری 2024 کو جاری ہونے والے ایس سی بی ایل کے تازہ ترین مالیاتی نتائج کے مطابق بینک کو 2023 میں 42.62 بلین روپے کی آمدنی ہوئی جو پچھلے سال کی اسی مدت میں ریکارڈ کیے گئے 19.84 بلین روپے کے بعد از ٹیکس منافع سے تقریباً 115 فیصد زیادہ ہے۔ .

بینک کی فی حصص آمدنی 2023 میں 11.01 روپے رہی جو کہ 2022 میں 5.13 روپے سے زیادہ ہے۔

بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 2.5 روپے فی حصص یعنی 25فیصد کے حساب سے حتمی نقد منافع کا اعلان بھی کیا۔ یہ عبوری ڈیویڈنڈ کے علاوہ ہے جو پہلے ہی 6.5 روپے فی شیئر یعنی 65فیصد ادا ہوچکے ہیں۔

Comments

Comments are closed.