اسرائیل کے خلاف مظاہروں نے بروکلین کی سڑکوں کو بھر دیا اورامریکا بھر میں یونیورسٹیوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا،مظاہرین میں کچھ یہودی بھی شامل تھے، جو غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کے خاتمے کا مطالبہ کررہے تھے۔

حالیہ دنوں میں کچھ یونیورسٹیوں میں مظاہرین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے بعد مظاہرے بڑھ گئے ہیں اور تاریخی طور پر اسرائیل کے سب سے اہم اتحادی امریکہ میں گہرے عدم اطمینان کو ظاہر کرتے ہیں۔

فلسطینیوں کے حامی مظاہرین کئی ماہ سے صدر جو بائیڈن کا پیچھا کر رہے ہیں، جو خود کو صیہونی کہتے ہیں۔ یونیورسٹیوں میں احتجاج کیمپوں تک بڑھ گیا ہے جو مختلف پس منظر کے طلباء (بشمول یہودی اور مسلم) اور فیکلٹی کی توجہ حاصل کررہا ہے۔

منگل کو بروکلین اسٹریٹ کا ایک بڑا احتجاج اس وقت اسٹینڈ آف پر پہنچ گیا جب نیویارک کی پولیس نے لوگوں کو گرفتار کرنا شروع کیا،تو ان لوگوں نے حرکت کرنے سے انکار کردیا۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے پولیس فورس کے استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تعلیمی آزادی مجروح ہوتی ہے۔

امریکی کانگریس کے ریپبلکن ارکان نے مظاہرین پر یہودی دشمنی کے الزامات میں اضافہ کر دیا ہے۔ شہری حقوق کے حامیوں، بشمول اے سی ایل یو نے گرفتاریوں پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

فلسطینیوں اور اسرائیل کے حامی مظاہرین کے درمیان خاص طور پر کولمبیا کے آس پاس کی سڑکوں سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا ہے۔

Comments

200 حروف