حکومت پاکستان کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا منصوبہ ریفائنرز کو 6 بلین ڈالر کا اپگریڈیشن پلان روکنے اور کچھ ریفائنریز کو بند کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بات بعض بڑے ریفائنرز کی جانب سے اوگرا کو لکھے گئے خط میں بتائی گئی ہے۔

اوگرا نے صارفین کے لیے پٹرولیم قیمتوں میں کمی کی تجویز پیش کی ہے کہ حکومت کے بجائے قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار آئل مارکیٹرز اور ریفائنریز کو دیا جائے۔

خط میں کہا گیاہے کہ اوگرا کی جانب سے تبدیلی کے طور پر ایندھن کے خریداروں کو مقامی ریفائنریز سے سپلائی خریدنے کی ضرورت کا اصول ختم کرنے یا اس پر نظر ثانی کی تجویز ”تباہ کن نتائج“ کاباعث بن سکتی ہے۔

سرکاری طور پر چلنے والی پاکستان ریفائنری، مقامی نجی پاک عرب ریفائنری، اٹک ریفائنری، سنرجیکو اور نیشنل ریفائنری کے ریفائنرز کا کہناہے کہ وہ پہلے ہی پوری صلاحیت سے کام کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر معقول سفارشات پر عمل درآمد سے پہلے ان سے مشورہ کیا جائے۔

ریفائنرز نے خط میں بتایا کہ ریفائننگ سیکٹر کو ایسا طریقہ تجویز ، جس کے نتیجے میں وہ بند ہوجائیں، کرنے کے بجائے عملی اور معاون اقدامات کے ذریعے اوگرا کی جانب سے مد کی ضرورت ہے۔اس خط کا رائٹرز نے جائزہ لیا ہے۔

اوگرا نے منگل کو ایک بیان میں رائٹرز کو بتایا کہ ڈی ریگولیشن کا مقصد مسابقت کو بڑھانا اور عوامی مفادات کا تحفظ کرنا تھا، لیکن ریفائنرز کے خط پر مخصوص سوالات کا جواب نہیں دیا۔

تاہم اوگرا نے 17 اپریل کو رائٹرز کی طرف سے جائزہ لینے والی پریزنٹیشن میں کہا کہ ریفائنری اپ گریڈ پر ڈی ریگولیشن کے ممکنہ اثرات کا بغور جائزہ لیا جانا چاہیے، اور اسے ایک چیلنج قرار دیا۔

ریفائنریز کی اپ گریڈیشن سے 5 سے 6 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی اور اس کے نتیجے میں نہ صرف ماحول دوست ایندھن ملے گا بلکہ ملک کے قیمتی زرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔

Comments

200 حروف