مارچ میں 619 ملین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ
- تاریخ میں تیسری بار ، 9 سال بعد سب سے زیادہ ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہے
پاکستان میں مارچ 2024 کے دوران 619 ملین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا جو پچھلے ماہ 98 ملین ڈالر کے سرپلس کے مقابلے میں بہت زیادہ اضافہ ہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مارچ 2024 میں 619 ملین ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کی بڑی وجہ ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق یہ 9 سال کے بعد سب سے زیادہ ماہانہ سرپلس ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ میں 508 ملین ڈالر کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے 4.05 ارب ڈالر کے مقابلے میں 87 فیصد کم ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل ) نے ایک نوٹ میں کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کی بڑی وجہ ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہے۔
یہ ملک کی تاریخ میں تیسرے سب سے زیادہ ماہانہ سرپلس کی نشاندہی کرتا ہے۔
دوسری طرف ماہرین نے نوٹ کیا کہ شرح سود اور درآمدات پر کچھ پابندیوں نے بھی پالیسی سازوں کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے مقصد میں مدد فراہم کی ہے۔
مارچ 2024 کے دوران اشیا و خدمات کی برآمدات 3.23 ارب ڈالر جب کہ درآمدات 5.249 ارب ڈالر رہیں۔
دریں اثنا، مارچ 2024 میں ترسیلات زر 2.954 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو ماہانہ بنیاد پر31 فیصد کا اضافہ ہے۔
ایس بی پی کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ کے دوران اشیاوخدمات کی کل برآمدات 28.8 ارب ڈالر سے زائد تھیں لیکن درآمدات بھی اس عرصے کے دوران 46.2 ارب ڈالر سے زیادہ بڑھ گئیں۔
گزشتہ ماہ اپنے مانیٹری پالیسی کے بیان میں اسٹیٹ بینک نے یہ اندازہ لگایا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 24 کے لیے جی ڈی پی کی پیشن گوئی کی حد کے 0.5 سے 1.5فیصد کی نچلی حد کے قریب رہنے کا امکان ہے جو کہ زرمبادلہ ذخائر کی پوزیشن کو سپورٹ کرے گا۔
Comments
Comments are closed.