رواں سال جنوری میں ایک دوسرے پر میزائل حملوں کے بعد تعلقات کو بہتر کرنے کیلئے ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی آج پیر سے دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ ان کی اہلیہ، وزیر خارجہ، کابینہ کے دیگر ارکان، اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک بڑا تجارتی وفد بھی شامل ہوگا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی وزیر اعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری، سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی اور قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ لاہور اور کراچی بھی جائیں گے اور صوبائی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دونوں کے پاس پاکستان ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور تجارت، رابطے، توانائی، زراعت، اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کا وسیع ایجنڈا ہوگا۔ ہم علاقائی اور عالمی پیش رفت اور دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دو طرفہ تعاون پر بھی بات کریں گے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان مضبوط تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات ہیں۔ یہ دورہ پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کریگا۔

یہ دورہ ایران کی جانب سے بلوچستان کے سرحدی شہر پنجگور میں عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے پاکستان میں حملوں کے کے چند ماہ بعد ہورہا ہے۔

48 گھنٹے سے بھی کم عرصے بعد، پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، ایران نے زور دیا تھا کہ وہ اپنے دشمنوں کو اسلام آباد کے ساتھ اپنے ”خوشگوار اور برادرانہ تعلقات“ کو کشیدہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر،

Comments

200 حروف