قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کیلئے سخت سیکورٹی میں پولنگ مکمل ہونے کے بعد گنتی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ پولنگ کے دوران متعلقہ علاقوں میں انٹرنیٹ کی سروسز بند رہیں۔
آج نیوز کے مطابق پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں 5 قومی اور 16 صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے۔
ضمنی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہا۔یہ ضمنی انتخابات ان نشستوں پر کرائے گئے جس میں عام انتخابات کے روز یعنی 8 فروری کو امیدوار کے انتقال کی وجہ سے الیکشن ملتوی کرادیے گئے تھے یا پھر ان نشستوں پر کرائے گئے جو کہ ایک سے زائد نشتیں جیتنے والے امیدواروں نے خالی کردی تھیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ قومی اسمبلی کی 5، پنجاب اسمبلی کی 12، خیبرپختونخوا کی دو اور بلوچستان اسمبلی کی دو نشستوں پر ہوئی جبکہ پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں بھی اتوار کو دوبارہ پولنگ ہوئی۔
این اے 8 باجوڑ اور پی کے 22 باجوڑ کے امیدوار ریحان زیب کے قتل کے بعد ان حلقوں کے انتخابات ملتوی کردیے گئے تھے۔ مزید برآں، این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان میں پولنگ ہوئی، جنہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختون منتخب ہونے کے بعد یہ نشست چھوڑ دی تھی۔
اسی طرح پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے لاہور میں اپنی این اے 119 کی نشست خالی کر دی، انہوں نے حلقہ پی پی 159 اپنے پاس رکھنے کا انتخاب کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے دو صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے این اے 132 قصور اور لاہور میں پی پی 158 اور پی پی 164 کی نشستیں خالی چھوڑ کر این اے 123 لاہور کے حلقے کو برقرار رکھنے کو ترجیح دی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کی دو نشستیں جیتیں تھیں۔ انہوں نے این اے 194 لاڑکانہ کا حلقہ برقرار رکھا، قمبر شہداد کوٹ میں این اے 196 کی نشست خالی چھوڑ دی۔
الیکشن کمیشن نے 21 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے متعلقہ ریٹرننگ افسران (آر اوز) کو 6.23 ملین بیلٹ پیپرز فراہم کیے۔
قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں کے لیے تقریباً 2.55 ملین شہریوں کے ووٹنگ میں حصہ لینے کی توقع تھی، جبکہ ملک بھر میں 16 صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے تقریباً 3.61 ملین افراد کی ووٹنگ میں حصہ لینے کی توقع تھی۔
Comments
Comments are closed.