حکام کا کہناہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں نامعلوم مسلح افراد نے 2کسٹم افسران کو قتل کر دیا۔ حالیہ دنوں کے دوران اس علاقے میں 5 دیگر کسٹم اہلکاروں کوبھی فائرنگ سے جاں بحق کیا گیا ہے۔

جمعرات اور اتوار کو ہونے والے ان دونوں حملوں کی ذمہ داری کسی بھی گروہ نے قبول نہیں کی، پولیس کا کہناہےکہ وہ واقعات کی تحقیقات کررہی ہے۔ افغان سرحد سے ملحقہ پاکستانی علاقوں میں حالیہ برسوں کے دوران سیکورٹی صورتحال ابتر ہوئی ہے۔

پاکستان میں حملے بڑھ گئے ہیں، جس میں اکثرو بیشتر پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ضلع کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس محمد عدنان نے کہا کہ کسٹم اہلکار چیکنگ کے لیے موجود تھے جب نامعلوم افراد نے فائرنگ کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے ایک مصروف شاہراہ پر واقع علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین روز قبل اس علاقے میں فائرنگ سے کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے ایک افسر سمیت پانچ اہلکار مارے گئے تھے اور حملہ آور فرار ہو گئے تھے۔

حملوں میں اضافے سے پاکستان اور افغانستان کی حکمران طالبان انتظامیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان نے طالبان سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور گزشتہ ماہ افغان سرزمین پر فضائی حملہ کیا تھا۔

تاہم طالبان کا کہناہے کہ اس نے عسکریت پسندی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے ۔ طالبان کا کہناہے کہ سیکورٹی کے حوالے سے مسائل اسلام آباد کے اپنے مسائل ہیں۔

گزشتہ ماہ پاکستان نے متعدد دہشتگرد حملوں کے جواب میں افغانستان کے اندر انٹیلی جنس پر مبنی انسداد دہشتگردی کی کارروائیاں کی تھیں، افغانستان سے ہونے والے ان حملوں میں سیکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار جاں بحق ہوئے تھے۔

Comments

200 حروف