دفتر خارجہ نے ہفتے کے روز پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزامات پر تجارتی کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کو مسترد کر دیا۔

تجارتی اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق بغیر کسی ثبوت کے اس طرح کی فہرستیں ماضی میں بنائی جاچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم امریکہ کے تازہ ترین اقدامات کی تفصیلات سے واقف نہیں ہیں، ماضی میں ہم نے کئی ایسے واقعات دیکھے ہیں جہاں محض شک کی بنیاد پر فہرستیں بنائی گئی تھیں، اس وقت بھی جب ملوث اشیاء کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں حساس سمجھا جاتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ عدم پھیلاؤ کے دعویدار نے کچھ ممالک کے لیے جدید فوجی ٹیکنالوجیز سے متعلق لائسنس کی ضروریات ہی ختم کردی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ہتھیار سازی یا اس کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے علاقائی توازن، عالمی امن و سلامتی کے مقاصد کوبھی بر قرار رکھنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے متعدد بار برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے گریز کرنے اور سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے درکار ٹیکنالوجی پر ناجائز پابندیوں سے بچنے کے لیے ایک معروضی طریقہ کار کے لیے متعلقہ فریقوں کے درمیان بات چیت کی ضرورت کی نشاندہی کی ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے اینڈ یوزاور اینڈ یوزر کی تصدیق کے طریقہ کار پر بات کرنے کو تیار ہے تاکہ برآمدی کنٹرول کے امتیازی اطلاق سے جائز تجارتی صارفین کو نقصان نہ پہنچے۔

واضح رہے کہ وہ دائرہ اختیار، جو عدم پھیلاؤ کے کنٹرول پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا دعویٰ کرتاہے، نے کچھ ممالک کے لیے جدید فوجی ٹیکنالوجیز سے متعلق لائسنسنگ کی ضروریات کو ختم کر دیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کہا کہ اس طرح کے امتیازی رویے اور دوہرے معیارات جوہری عدم پھیلاؤ والے ممالک کی ساکھ اور علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے مقاصد کو بھی کمزور کر رہے ہیں اور علاقائی عدم توازن بھی پیدا کررہے ہیں۔

Comments

Comments are closed.