کلکٹریٹ آف کسٹمز، ایڈجیوڈیکیشن II، نے کراچی میں قائم ٹیکسٹائل یونٹ میں 233 ملین روپے کے گھپلے کا انکشاف کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایڈجیوڈیکیشن کلکٹریٹ نے 100 ملین روپے کا بھاری جرمانہ اور سرچارجز عائد کیا ہے جس سے مجموعی وصولی کی رقم 333 ملین روپے تک پہنچ گئی ہے۔

کلکٹر ایڈجیوڈیکیشن عابد ہکرو کا آرڈر برآمدی سہولت اسکیم (ای ایف ایس) کے تحت درآمدی کارروائیوں میں پائی جانے والی شدید بے ضابطگیوں کے لیے ایک مضبوط ردعمل کی نشاندہی کرتا ہے۔

پوسٹ کلیئرنس آڈٹ (پی سی اے) ساؤتھ نے ابتدائی طور پر ٹیکسٹائل یونٹ کے آپریشنز میں تضادات کا پتہ لگانے کے بعد ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

تحقیقات سے ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ سائٹ پر آپریشنل ناکارہ ہونے کی علامات کا انکشاف ہوا جو ایک طویل مدت سے بند پایا گیا ہے ۔ اس بندش کی مزید تصدیق یوٹیلیٹی بلوں اور مزدوروں کی ملازمت کی عدم موجودگی سے ہوئی جوای او بی آئی ،کے ای ایس سی اور سیسی کے محکموں کے ساتھ ٹیکس ریٹرن اور کراس چیک سے تصدیق شدہ ہے۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ درآمد کنندگان ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی رعایت کے فوائد حاصل کرنے کے لیے اپنی مینوفیکچرنگ اسٹیٹس کا استحصال کرتے ہوئے پایا گیا، یہ غلط استعمال جس نے سیکٹر کے اندر گورننس کے ایک بڑے مسئلے کی طرف اشارہ کیا۔

فزیکل تصدیق کے دوران ای ایف ایس ا سکیم کے تحت درآمد کیے گئے مستثنی کپڑے جنہیں تیار اور برآمد کیا جانا تھا کہیں بھی نہیں مل پائے جو قومی خزانے کو دھوکا دینے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

اس کیس نے ای ایف سی اسکیموں کے غلط استعمال اور غیر قانونی مالی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے اداروں کے ذریعہ مینوفیکچرنگ اسٹیٹس کے دھوکا دہی کے خلاف ایک اہم رکاوٹ کا کام کیا۔

پی سی اے ساؤتھ کی طرف سے کی گئی فیصلہ کن کارروائی عملداری کو یقینی بنانے اور منصفانہ اور شفاف تجارتی ماحول کو فروغ دینے پر حکام کے سخت موقف کو اجاگر کرتی ہے۔

Comments

Comments are closed.