اسٹیٹ بینک : مانیٹری پالیسی میں احتیاط ممکن

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے اس بار بھی مانیٹری پالیسی میں احتیاط ممکن ہے جس کی وجہ نمو کو تیز کرنے...
شائع April 19, 2024

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے اس بار بھی مانیٹری پالیسی میں احتیاط ممکن ہے جس کی وجہ نمو کو تیز کرنے اور مہنگائی کو قابو میں رکھنے کے درمیان توازن قائم کرنا ہے ۔ یاد رہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے زری پالیسی کا اعلان 29 اپریل (پیر) کو کیا جائے گا۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے نئی مانیٹری پالیسی کے لیے مارکیٹ کی توقعات کا اندازہ لگانے کے لیے ایک رپورٹ پیش کی جس میں شرح سود میں کمی کے امکان کے بارے میں رائے منقسم نظرآئی ۔ رپورٹ کے مطابق 52 فیصد شرکا توقع کرتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ کو اس کی موجودہ سطح پر برقرار رکھے گا جبکہ 48 فیصد شرح میں کمی کی توقع رکھتے ہیں ۔ کرنسی مارکیٹ میں بھی ملا جلا رجحان دیکھا گیا۔

اسٹیٹ بینک نے آخری بار 18 مارچ کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا تھا جس میں مسلسل چھٹی بارپالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھا گیا تھا ۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا تھا کہ مہنگائی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

تاہم مارچ میں مہنگائی سالانہ بنیاد پر کم ہوکر20.7 فیصد پرآگئی۔ یکم اپریل کو جاری کردہ اعداد و شمار میں کہا گیا کہ زری پالیسی میں نرمی کا امکان ہے ۔ اسٹاک مارکیٹ میں پہلے ہی تیزی کا رجحان ہے، کے ایس ای 100انڈیکس جمعہ کو ریکارڈ بلندی پر بند ہوا۔

اے ایچ ایل نے خبردار کیا کہ مارکیٹ کے جذبات اب بھی منقسم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹریژری بلز کے لیے پرائمری مارکیٹ میں تبدیلیاں معمولی رہی ہیں، 3 ماہ اور 12 ماہ کی مدت کیلئے پیداوار میں کوئی تبدیلی نہیں دکھائی دی اور 6 ماہ کی مدت کیلئے پیداوار میں 0.99 فیصد اضافہ ہوا۔

ثانوی مارکیٹ میں تبدیلیاں زیادہ متنوع ہیں : 3 ماہ کی پیداوار میں 0.43 فیصد، چھ ماہ کی پیداوار میں 0.13 فیصد اور 12 ماہ کی پیداوار میں 0.45 فیصد اضافہ ہوا ۔ 3 سالہ پیداوارمیں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، 5 سال کی پیداوار میں 0.05 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا اور 10 سالہ پیداوار میں 0.02 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی۔

یہ رجحانات موجودہ مانیٹری پالیسی کے موقف کے حوالے سے منقسم مارکیٹ کے جذبات کی نشاندہی کرتے ہیں۔

اے ایچ ایل نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں جس کے نتیجے میں حکومت نے پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے معاملات کو مزید پیچیدہ کررہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا مالی سال 25 کے بجٹ میں متوقع مالی اقدامات (بھی) افراط زر کے دباؤ کو بڑھا سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جاری مذاکرات جس میں سخت مالیاتی پالیسی کو برقرار رکھنے کی سفارش کی گئی ہے اس نازک توازن کی نشاندہی کرتی ہے جس پر ایس بی پی کو اسٹرائیک کرنی چاہیے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے مسلسل اقتصادی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت پر زور دینے اور پاکستان کو آئندہ مالی سال 24 ارب ڈالر کے قرضوں کی خاطر خواہ ادائیگیوں کا سامنا کرنے کے ساتھ اسٹیٹ بینک ایک محتاط پالیسی کا موقف برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

پاکستان جو اس وقت 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام میں شامل ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور پروگرام شروع کرنے کے لئے پر تول رہا ہے ۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعہ کو امید ظاہر کی کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے خدوخال مئی میں طے پا جائیں گے، یہ بالکل اسی وقت جب اسلام آباد اپنے سالانہ بجٹ کو حتمی شکل دیتا ہے ۔

اے ایچ ایل نے کہا کہ حالیہ رجحانات ایک ایسا منظر نامہ تجویز کرتے ہیں جو عام طور پر شرح سود کم کرنے کے معاملے کی حمایت کرتا ہے۔

یہ پالیسی ایڈجسٹمنٹ قرض لینے کی لاگت کو کم کرکے اقتصادی ترقی کو بحال کر سکتی ہے،اس طرح کاروباری ماحول میں بہتری اور پیداوار میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

تاہم یہ ممکنہ تبدیلی ایسے وقت میں دکھائی دے رہی جب پاکستان کا صنعتی شعبہ تناؤ میں نظر آرہا ہے ۔ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 0.51 فیصد کمی ہوئی ہے ۔22 میں سے 11 شعبے منفی رہے جو کہ صنعتی سست روی کا واضح اشارہ ہے۔

مزید برآں حکومت کی جانب سے قرض لینے کی لاگت خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے جو کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں 4.2 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی ہے جو کل آمدنی کا 61 فیصد ہے۔

اپنی رپورٹ میں اے ایچ ایل نے کہا کہ ایک قدامت پسندانہ نقطہ نظر جس کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا ہے جبکہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کی منظوری کو یقینی بنانا شرح سود میں کمی میں تاخیر کا باعث بن سکتا ہے۔

علاوہ ازیں ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے بھی ایک رپورٹ میں اسی طرح کی توقع ظاہر کی ہے ۔

سروے میں ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ 51 فیصد شرکاء شرح سود 22فیصد پر برقرار رکھنے کی توقع کررہے ہیں جب کہ 49 فیصد کو کمی کی توقع ہے ۔

ٹاپ لائن نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک حوصلہ افزا رجحانات کے باوجود محتاط رویہ برقرار رکھے گا اور جب تک مہنگائی کا رجحان اپنی گراوٹ کو برقرار نہیں رکھتا تب تک دیکھو اور دیکھو کا طریقہ اپنائے گا۔

Comments

Comments are closed.