مارچ میں بجلی کی پیداوار 8,023 گیگا واٹ فی گھنٹہ (10,784میگاواٹ) رہی جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 8.2 فیصد کم ہے۔

مارچ 2023 میں بجلی کی پیداوار8,741 گیگا واٹ فی گھنٹہ(11,749 میگاواٹ) ریکارڈ کی گئی تھی ۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق سالانہ بنیاد پر بجلی کی پیداوار میں کمی ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی ) (7.1فیصد)، کوئلے (18.8فیصد) اور گیس (28.2فیصد) سے کم پیداوار کی وجہ سے ہوئی ہے ۔

فروری میں ماہانہ بنیادوں پر رجسٹرڈ 7,130 گیگا واٹ فی گھنٹہ کے مقابلے میں بجلی کی پیداوار میں 12.5 فیصد اضافہ ہوا۔

اضافے کی وجہ ہائیڈل (25.5فیصد)، جوہری (24.7فیصد) اور آر ایل این جی (14.3فیصد) سے بہتر پیداوار ہے۔

تاہم مالی سال 2023 کے پہلے نو ماہ کے دوران بجلی کی پیداوار گزشتہ سال کی اسی مدت میں 93,582 گیگا واٹ فی گھنٹہ کے مقابلے میں 1.2فیصد کم ہو کر 92,450 گیگا واٹ فی گھنٹہ رہ گئی۔

یہ کمی جوہری (10.6فیصد) اور گیس (24.5فیصد) سے کم پیداوار کی وجہ سے تھی۔

مارچ 2024 کے دوران بجلی کی اصل پیداوار 10.4 فیصد کم تھی۔ اانہوں نے مزید کہا کہ پیداوار میں اس کمی کے نتیجے میں رواں مالی سال کی چوتھی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کیلئے زیادہ صلاحیت کے چارجز ہونے کی توقع ہے۔

دریں اثنا ملک میں بجلی پیدا کرنے کی کل لاگت میں 1.1 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا ہے جو مارچ 2024 میں 8.31 کلوواٹ فی گھنٹہ روپے تک پہنچ گئی جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 8.22 کلوواٹ فی گھنٹہ رجسٹرڈ تھی۔

لاگت میں اضافے کی وجہ مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہے جو 112.5 فیصد اضافے کے ساتھ 16.78 کلوواٹ فی گھنٹہ تک پہنچ گئی۔

مارچ میں ہائیڈل بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ رہا جو کہ جنریشن مکس کا 27.6 فیصد تھا۔

اس کے بعد نیوکلیئرسے مجموعی جنریشن کا 25.8 فیصد حصہ تھا جو کہ آرایل این جی سے آگے تھا جس کا پاور جنریشن کا 20.7 فیصد حصہ تھا۔

قابل تجدید ذرائع میں ہوا، شمسی اور بیگاس کی پیداوار بالترتیب 2.6 فیصد، 1.4 فیصد اور1 فیصد رہی۔

Comments

Comments are closed.