پاکستان

آئی ایم ایف پروگرام سے روپے کی قدر کم نہیں ہوگی،وزیر خزانہ

روپیہ پچھلے پانچ چھ مہینوں سے کافی حد تک مستحکم رہا،محمد اورنگزیب
شائع April 18, 2024

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ملٹی بلین ڈالر کے نئے پروگرام کیلئے روپے کی قدر میں کمی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

بلوم برگ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اورنگزیب جو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے زیر اہتمام موسم بہار کی میٹنگز میں شرکت کے لیے واشنگٹن کے دورے پر ہیں نے کہا کہ عمومی طور پر پاکستانی کرنسی کی قدر میں سالانہ 6 سے لیکر8 فیصد کی حد سے زیادہ کمی کا کوئی جوازنہیں ہے

بلومبرگ کی رپورٹ میں ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگرچہ بڑے پیمانے پر قدر میں کمی سابقہ ​​آئی ایم ایف کے قرضوں کے ساتھ ہوئی ہے اور یہ اکثر دنیا بھر میں قرض دینے والے پروگراموں کی شرط ہے، لیکن اس بار کسی بھی چیز کا موازنہ ضروری نہیں ہے۔

روپیہ پچھلے پانچ چھ مہینوں سے کافی حد تک مستحکم رہا ہے اوراس میں زیادہ اتار چڑھاؤ دیکھنے میں نہیں آیا۔

بدھ کو شائع ہونے والی رپورٹ میں اورنگزیب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مجھے کوئی بھی اقدام تبدیل کرنے کی ضرورت نظر نہیں آتی۔ وزیر خزانہ نے غیر ملکی زرمبادلہ کے ٹھوس ذخائر، مستحکم کرنسی، بڑھتی ہوئی ترسیلات زر اورمستحکم برآمدات کو بڑے پیمانے پر روپے کی قدر میں کمی نہ ہونے کی وجوہات قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تخمینوں کے مطابق ہم ٹھیک رہیں گے تاہم جو چیز وائلڈ کارڈ ہوسکتی ہے وہ تیل کی قیمتیں ہیں۔

پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر کی پوزیشن حالیہ ہفتوں میں کسی حد تک مستحکم ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذخائر میں ہفتہ وار بنیادوں پر ایک لاکھ ڈالر کی قدرے کمی ہوئی، جو کہ 5 اپریل تک 8.04 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔

پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی بانڈ کی ادائیگی کے ساتھ ہی ذخائر میں کمی واقع ہو رہی ہے، لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کی آخری قسط پوزیشن کو دوبارہ مضبوط کرسکتی ہے۔

بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے اورنگزیب نے کہا کہ نئی حکومت زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت صنعتوں کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے جس کی امید ہے کہ آنے والے سالوں میں ملک کی ترقی کو 4 فیصد سے اوپر لے جانے میں مدد ملے گی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان، آئی ایم ایف کے ساتھ اپنی بات چیت میں توسیعی فنڈ منصوبے سے اضافی فنڈ چاہتا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف ملٹی بلین ڈالر کے نئے پروگرام پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ریسیلینس اور سسٹینیبلٹی ٹرسٹ سے رقم حاصل کرنا چاہتا ہے جو 2022 میں پاکستان کو تباہ کرنے والے سیلاب جیسے قدرتی آفات کیخلاف کم آمدنی والے اور کمزور ممالک کو مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

آئی ایم ایف کے نئے پروگرام پر دستخط کرنے کے علاوہ، پاکستان کو آنے والے مالی سال میں اپنے بیرونی قرض دہندگان کو تقریباً 24 بلین ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔ تاہم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان ان ادائیگیوں کے لیے ”نسبتاً اچھی حالت“ میں ہے۔

آئی ایم ایف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ممکنہ فالو اپ لون پروگرام کی تلاش میں ہے۔

اورنگزیب نے بلومبرگ کو بتایا کہ پاکستان کو موجودہ مالی سال میں ”دو ارب ڈالرز“ واپس کرنے کی ضرورت ہے لیکن توقع ہے کہ جون کے آخر تک ذخائر تقریباً 10 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے جو اب 8 ارب ڈالر ہیں۔

انٹرویو کے دوران اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا مشن مئی میں دورہ کرے گا اور جون کے آخر یا جولائی کے شروع تک قرض کیلئے اسٹاف لیول کا معاہدہ کرلے گا۔

تاہم وزیر خزانہ نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کتنے فنڈز مانگ رہے ہیں۔

گزشتہ سال موسم گرما میں، پاکستان نے 3 ارب ڈالرکے معاہدے پر دستخط کیے تھے جو اس ماہ ختم ہوجائے گا۔

Comments

Comments are closed.