سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان آل سعود نے پاکستانی حکام کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت پراعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سرمایہ کاری کی سطح کو بڑھانے کا ایک اہم موقع ہے، اس حوالے سے رکاوٹوں کو بھی دور کردیا گیا ہے۔

صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل ( ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بات چیت سے دونوں ممالک کے لیے اہم فوائد حاصل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی اور ان کے وفد کی پاکستانی قیادت اور ہم منصبوں کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ نتیجہ خیز رہا ہے، انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی اہمیت اور اسٹریٹیجک تعاون پر زور دیا اور ساتھ ہی ان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں چیلنجوں اور مواقع سے نمٹنے کے حوالے سے فعال رویہ سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس دورے کے نتائج کے حوالے سے بہت پراعتماد محسوس کرتا ہوں، نتائج پر توجہ مرکوز کرکے رکاوٹوں پر قابو پانے سے دونوں ممالک کو اہم فوائد حاصل ہوں گے اور یہ سرمایہ کاری عمل کو تیز کریگا۔

انہوں نے کہا کہ میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ سرمایہ کاری کی سطح کو بڑھانے کا اہم موقع ہے، سعودی عرب کے نقطہ نظر سے یہ ایک بہت ہی مثبت دورہ ہے، جس میں ہم نے اگلے چند مہینوں میں کئے جانے والے اہم اقدامات کی بنیاد رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کی صلاحیتوں پر پختہ یقین رکھتا ہے، پاکستان میں اقتصادی ترقی کے حوالے سے بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے جس سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے، ہم حکومت پاکستان میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر وہ کریں گے جو ہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے سرمایہ کاری کے حوالے سے بہترین مواقع فراہم کرنے کے لیے پاکستانی حکام کا بھی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے تمام امور، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ “ہمیشہ کی طرح پاکستان اور سعودی عرب کا نقطہ نظر ایک ہے جو ہمارے برادرانہ تعلقات، بھائی چارے اور جغرافیائی سیاست پر ہمارے مشترکہ نقطہ نظر سے متعلق ہے۔ لہذا، ہم اپنی اقتصادی خوشحالی کے ساتھ اپنے خطے اور دنیا کی سلامتی کے لیے بھی مل کر کام کرتے رہیں گے۔

مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب میں سعودی وزیر خارجہ نے غزہ کی صورتحال کے حوالے سے دنیا کے دوہرے معیار پر کڑی تنقید کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں غزہ کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں، سوائے اس کے کہ جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی کوششیں کافی نہیں ہیں… 33,000 شہری مارے جا چکے ہیں اور اب ہم غزہ میں قحط کے امکانات پر بات کر رہے ہیں۔ ایک بار پھر قحط جس کا مطلب ہے کہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں کیونکہ انسانی امداد ان تک نہیں پہنچ رہی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر،

Comments

Comments are closed.