وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک اور بیل آؤٹ سے بچنے کے لیے بنیادی اصلاحات کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو عالمی فنڈ کے ساتھ ایک طویل اور بڑے پروگرام کی ضرورت ہے۔

پیر کو اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب، جو اس وقت آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے زیر اہتمام موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن کے دورے پر ہیں نے کہا کہ پاکستان کو بہت زیادہ پالیسی نسخوں کی ضرورت نہیں ہے۔

ہمیں معلوم ہے کہ کیا اور کیوں ہیں، سالوں سے نہیں بلکہ دہائیوں سے، اب وقت آگیا ہے کہ ہم ان پالیسیوں پر عمل درآمد شروع کریں۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف ملٹی بلین ڈالر کے نئے پروگرام پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

اورنگزیب نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ دو سے تین سالہ پروگرام کی ضرورت ہے تاکہ انتہائی ضروری بنیادی یا ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو عمل میں لایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک بڑے اور توسیعی پروگرام کی تلاش اس لئے کررہے ہیں تاکہ ایک بار جب ہم عملدرآمد کے موڈ میں آجائیں، جو ہمارے پاس ہے، ہمیں دو سے تین سال کی مدت درکار ہوگی، تاکہ ہم درحقیقت یہ اصلاحات کر گزریں۔.

اگر یہ ناگزیر بنیادی اصلاحات نہ کی گئی تو بدقسمتی سے ہم پھر اور پروگرام کے منتظر ہوں گے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم جتنا جلد ہوسکے آئی ایم ایف سے ایک نیا توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کی شکلیں ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، ہم نے ابھی بات چیت کا آغاز کیا ہے۔

اپنی گفتگو کے دوران وزیرخزانہ نے پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کے برعکس ہم اس سال بہت اچھی پوزیشن میں داخل ہوئے تھے، نو ماہ کے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ (ایس بی اے) پروگرام کے لیے بہت کچھ کرنا ہے، جس نے ملک کیلئے میکرو اکنامک استحکام کا آغاز کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر جی ڈی پی درست سمت میں گامزن ہے، اگرچہ شہ سرخی کا نمبر اتنا اہم نہیں ہے لیکن بنیادی شرح نمو یعنی زراعت کی جی ڈی پی 5 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے، خدمات کا شعبہ اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا ہے، مہنگائی عروج سے نیچے آئی ہے اور اس کی شرح37-38 فیصد سے تقریباً 20فیصد پر آچکی ہے اور شرح مبادلہ مستحکم ہے۔

آئی ایم ایف کے سربراہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اہم تجاویز پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں میکرو اکنامک استحکام میں مستقل مزاجی کی ضرورت ہے - اس لیے عالمی ادارے کے ساتھ ایک وسیع اور توسیعی پروگرام پر بات چیت اور اس کے ساتھ ترقی کے پہلوؤں پر بھی توجہ مرکوز کرنے جا رہے ہیں۔

اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے مشن کے ساتھ بات چیت کے دوران اپنے تجربے پر اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی فنڈ نے اس بارے میں واضح طور پر بات کی ہے کہ پاکستان کس طرح معاشی نظم و ضبط دکھا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے مقامی طور پر کافی پرجوش آواز دی ہے کہ ہم ایک اور پروگرام میں داخل ہونے جا رہے ہیں، بنیادی طور پر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے سے گزررہے ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ مختصر مدت میں حکومت رساؤ کو کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ہم ٹیکس ٹربیونلز میں فیصلے چاہتے ہیں لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہمیں ایسے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہیے جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں یا کم ٹیکس ادا کررہے ہیں اور یہی ہمارا درمیانی مدت کا ایجنڈا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیداواری صلاحیت بڑھانے اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے زراعت، آئی ٹی، کان کنی اور توانائی کے کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہا ہے۔

قلیل مدت میں آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں بہت بڑا اضافہ ہوا ہے اور یہ تمام شعبے ہمارے کنٹرول میں ہیں۔

وزیر خزانہ کے مطابق دھات اور کان کنی کے حوالے سے ہم جس راستے پر چل رہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ یہ ریکوڈک سے آگے بڑھنے والا ہے، اس طرح کے اور بھی منصوبے ہونے جا رہے ہیں، جو حقیقی طور پر پاکستان میں گیم چینجرز بننے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو پاکستان کی اقتصادی خوشحالی اور ترقی کے سفر میں شراکت دار بننے کی دعوت دی۔

Comments

Comments are closed.