یکم جولائی سے ان لینڈ ریونیو قوانین میں ہم آہنگی اور آسان بنانےکیلے فنانس بل 2024 میں بڑی تبدیلیاں کی جائیں گی ۔
ذرائع کے مطابق نئے فنانس بل میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990؛ فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (سروسز پر ٹیکس) آرڈیننس 2001میں ترمیم کی جائے گی۔
ایف بی آر کی ٹیکس جمع کرنے والوں اور ٹیکس دہندگان کیلئے آسانی پیداکرنا اولین ترجیح ہے ۔اس سلسلے میں ان لینڈ ریونیو قوانین میں ترامیم کے مجوزہ مسودات کو عام لوگوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے رائے اور تبصرے طلب کرنے کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے۔
بعدازاں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مزید غور و خوض کے بعد، فنانس بل 2024 کی تیاری کے دوران تجاویز پر غور کیا گیا۔
نظرثانی شدہ قوانین کے تحت ایف بی آر نے انکم ٹیکس قانون کے تمام بنیادی انتظامی اختیارات ایڈیشنل/ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو اور اسسٹنٹ کمشنر ان لینڈ ریونیو کو دینے کی تجویز دی ہے۔اس اقدام سے ان لینڈ ریونیو کے ٹیکس قوانین کو آسان اور ہم آہنگ کیاجاسکے گا۔
ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ٹول مینوفیکچرنگ کی نئی تعریف بھی تجویز کی ہے۔
نئی تعریف انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترامیم کے مسودے کے تحت تجویز کی گئی ہے تاکہ ٹیکس قوانین کو آسان اور ہم آہنگ کیا جا سکے۔
انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001 کے سیکشن 2 میں مجوزہ ترمیم کے تحت، ایف بی آر نے ٹیکس قوانین کو آسان اور ہم آہنگ کرنے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001 میں مجوزہ ترامیم کے مسودے کے تحت ”بینکنگ“ کی ایک نئی تعریف متعارف کرائی ہے۔
ایف بی آر سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 2(37) میں ترمیم کے ذریعے ”سیلز ٹیکس فراڈ“ کے دائرہ کار کو بڑھانا چاہتا ہے۔
سیکشن 2(37) کے تحت فراہم کردہ سیلز ٹیکس فراڈ کی موجودہ تعریف کافی جامع ہے تاہم نئی تجویز کردہ تعریف زیادہ جامع ہے اور اس کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
Comments
Comments are closed.