اقوام متحدہ کے اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان کی حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 2024 میں 2 فیصد اور 2025 میں معمولی حد تک بڑھ کر 2.3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

جمعرات کو جاری کردہ ’ایشیا ، بحرالکاہل کا اقتصادی اور سماجی سروے 2024: حکومتوں کے لیے سستی اور طویل مدتی فنانسنگ کو فروغ دینا‘ کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں افراط زر کی شرح 26 فیصد پر رہنے کی توقع ہے جب کہ سال 2025 میں اس کے 12.2 فیصد کم ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2023 میں پاکستان کی معیشت کو سیاسی بدامنی کا سامنا کرنا پڑا جس کے کاروبار اور صارفین پر منفی اثرات مرتب ہوئے جبکہ سیلاب نے زرعی پیداوار کو متاثر کیا۔

خطے میں پاکستان اور سری لنکا جیسے ممالک نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( ۤئی ایم ایف) سے بیرونی امداد کا سہارا لیا۔

پاکستان کاسال 2023 کے وسط میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہواجو چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے شراکت داروں کے اعتماد میں اضافے کیلئے اہم ہے ۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بنیادی طور پر دونوں معیشتیں مالیاتی استحکام کو بحال کرنے کیلئے مالیاتی ایڈجسٹمنٹ سے گزر رہی ہیں، جیسے کہ سری لنکا میں گھریلو قرضوں کی تنظیم نو اور پاکستان میں پاور سیکٹر کے لیے سبسڈی ختم کی گئی ۔

رپورٹ میں مزید روشنی ڈالی گئی کہ ٹیکس کی کم سطح کے باوجود، بنگلہ دیش، پاکستان اور سری لنکا میں ٹیکس کا فرق اعتدال پسند ہے، حالانکہ ضروری نہیں کہ اگر اس طرح کے فرق کو جی ڈی پی کے حصہ کے بجائے موجودہ ٹیکس محصولات کے حصے کے طور پر ناپا جائے۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ کم ٹیکس جمع کرنے والے ممالک میں صرف بہتر ٹیکس پالیسیوں اور بہترانتظام سے مالیاتی خلا کو پر نہیں کیا جاسکتا۔ سماجی و اقتصادی ترقی اور عوامی نظم و نسق میں مجموعی طور پر بہتری کے ساتھ بڑے پیمانے پر ٹیکس ریونیو میں اضافے کی ضرورت ہوگی۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ترقی پذیر ایشیا پیسیفک خطے میں جی ڈی پی کی بلند شرح نمو اور اعتدال پسند افراط زر کے باوجود معاشی حالات بدستور چیلنجنگ ہیں۔

خطے میں اوسط اقتصادی ترقی 2022 میں 3.5 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 4.8 فیصد ہو گئی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دیگر ترقی پذیر ایشیا پیسیفک معیشتوں میں اقتصادی ترقی معتدل رہی۔

Comments

200 حروف