انٹربینک مارکیٹ میں منگل کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.01 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں قدر 3 پیسے بڑھنے کے بعد روپیہ 280 روپے 57 پیسے پر بند ہوا۔
یاد رہے کہ پیر کو ڈالر 280.60 روپے پر بند ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر منگل کو امریکی ڈالر مستحکم رہا لیکن یورو کے مقابلے میں تین سال کی کم ترین سطح اور گزشتہ ہفتے ین کے مقابلے میں چھ ماہ کی کم ترین سطح کے قریب رہا کیونکہ سرمایہ کار امریکی ٹیرف سے متعلق بار بار بدلتے فیصلوں کو سمجھنے میں مشکلات کا شکار رہے۔
اس کے باوجود، کرنسی مارکیٹس گزشتہ ہفتے کی ہلچل کے بعد ابتدائی ایشیائی اوقات میں خاصی پرسکون رہیں، حالانکہ ٹریژری ییلڈز میں اضافہ ہوا تھا۔ اس صورتِ حال نے امریکی ڈالر اور امریکی اثاثوں پر سرمایہ کاروں کے غیر مستحکم اعتماد کو اجاگر کیا۔
امریکی ڈالر 0.27 بڑھ کر 143.53 ین پر پہنچ گیا لیکن یہ جمعہ کو 142.05 کے چھے ماہ کی کم ترین سطح کے قریب رہا۔
مارکیٹ کی توجہ مسلسل تبدیل ہونے والے ٹیرف کے حوالے پر مرکوز رہی، جب کہ امریکہ نے ہفتہ کے دوران چین پر عائد ڈیوٹیز سے اسمارٹ فونز اور دیگر الیکٹرانکس کو ہٹا کر کچھ راحت فراہم کی، تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ چھوٹ مختصر وقت کے لیے ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ کا امریکی درآمدات پر ٹیرف کا نفاذ اور پھر اچانک اس کا مؤخر کرنا بے چینی کا سبب بن چکا ہے، جس سے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں اور پالیسی سازوں کے لیے عدم یقینیت میں اضافہ ہوا ہے۔
ایل ایس ای جی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ٹریڈرز سال کے بقیہ حصے کے لئے فیڈرل ریزرو سے 86 بیسس پوائنٹس کی کٹوتی کی قیمتوں کا تعین کر رہے ہیں۔
ڈالر انڈیکس 99.864 پر ہے جو گزشتہ ہفتے تین سال کی کم ترین سطح سے زیادہ دور نہیں ۔
یہ انڈیکس اس ماہ میں 4 فیصد سے زیادہ گرچکا ہے اور نومبر 2022 کے بعد سے اس کی سب سے بڑی ماہانہ کمی کے لیے تیار ہے۔