خام تیل کی قیمتیں جمعہ کو ایک ماہ کی بلند ترین سطح کے پہنچ گئیں اور مسلسل تیسرے ہفتے اضافے کی جانب گامزن ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ عالمی سپلائی میں ممکنہ سختی ہے جو امریکہ کی جانب سے وینزویلا سے تیل وگیس خریدنے والے ممالک پر محصولات عائد کرنے اور ایرانی تیل کی تجارت پر پابندیاں لگانے کے بعد مزید بڑھ گئی ہے۔
برینٹ کروڈ فیوچر 8 سینٹ یا 0.1 فیصد کی کمی سے 73.95 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔
امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت بھی 8 سینٹ یا 0.1 فیصد کی کمی سے 69.84 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔
رواں ہفتے تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد سے زائد اضافہ ہوا تاہم تازہ ترین تبدیلیاں نسبتاً معمولی رہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو وینزویلا کے خام تیل کے ممکنہ خریداروں پر 25 فیصد نئے محصولات کا اعلان کیا جو چند روز قبل چین کی ایرانی تیل کی درآمدات کو ہدف بنانے والی امریکی پابندیوں کے بعد سامنے آیا۔
اس حکم نامے نے خریداروں کے لیے مزید غیر یقینی صورتحال پیدا کردی اور چین کو وینزویلا کے تیل کی ترسیل میں تعطل دیکھنے میں آیا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز، جو دنیا کے سب سے بڑے ریفائننگ کمپلیکس کی مالک ہے نے وینزویلا سے تیل کی درآمد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب امریکہ میں خام تیل کی گرتی ہوئی ذخیرہ اندوزی اور بہتر طلب کی علامات نے تیل کی قیمتوں کو سہارا دیا۔
امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (ای آئی اے) کے مطابق 21 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں امریکی خام تیل کے ذخائر 3.3 ملین بیرل کی کمی کے ساتھ 433.6 ملین بیرل رہ گئے، جو 956,000 بیرل کمی کی ماہرین کی پیشگوئی سے کہیں زیادہ ہے۔
عالمی سطح پر تیل کی تجارت میں غیر یقینی صورتحال بڑھ رہی ہے کیونکہ امریکہ کی جانب سے مختلف تجارتی شراکت دار ممالک پر محصولات اقتصادی سست روی کے خدشات کو جنم دے رہے ہیں، جو تیل کی طلب پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔
اسی وجہ سے، ماہرین توقع نہیں کرتے کہ موجودہ حالات میں تیل کی قیمتوں میں تیزی زیادہ دیر برقرار رہے گی۔