اقتصادی ماہرین نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اسلام آباد نے بدھ کے روز 37 ماہ کی 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے پہلے جائزے پر عملے کی سطح کا معاہدہ حاصل کرلیا ہے۔
آئی ایم ایف کے بورڈ کی منظوری کے بعد اس معاہدے سے مالی بحران کا شکار ملک ایک ارب ڈالر کی قسط تک رسائی حاصل کرسکے گا۔
مزید برآں آئی ایم ایف اور پاکستان نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت 28 ماہ کے ایک نئے معاہدے پر بھی دستخط کیے، جس کی مالیت 1.3 ارب ڈالر ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اس معاہدے کا زبردست اثر پڑا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریبا 1200 پوائنٹس کے اضافے سے 117772.31 کی سطح پر بند ہوا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے شنکر تلریجا نے ایک نوٹ میں کہا کہ پاکستان 24 فروری سے 14 مارچ 2025 تک آئی ایم ایف ٹیم کے دورہ پاکستان کی تکمیل کے 10 سے 11 دن کے اندر یہ معاہدہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بورڈ کی منظوری کے لیے کسی پیشگی شرط، جیسے کہ کسی اقدام کی تکمیل یا مالی معاونت کی یقین دہانی، کی ضرورت نہیں ہے۔
گزشتہ معاہدوں میں آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کا انحصار پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے فنانسنگ کی یقین دہانی حاصل کرنے پر رہا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے آخری بریفنگ میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے منظوری کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر ملیں گے جس کے نتیجے میں دیگر کثیر الجہتی اور دوطرفہ فنڈز سے بھی سرمایہ کاری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ کی منظوری آئندہ چند ہفتوں میں ملنے کا امکان ہے۔
حکومت پاکستان کے سالانہ بجٹ سے قبل ای ایف ایف کے پہلے جائزے پر آئی ایم ایف معاہدے کا انتظار کر رہی تھی، جو عام طور پر جون میں پیش کیا جاتا ہے۔
ایک مثبت قدم، لیکن چیلنجز بدستور موجود ہیں
بزنس ریکارڈر سے بات کرتے ہوئے پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق نے اس پیش رفت کو ”پاکستان کے لئے مثبت“ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ معیشت کو ٹریک پر رکھے گا جبکہ ادائیگیوں کے توازن اور معاشی اصلاحات کو یقینی بناتا ہے۔
دوسری جانب دیگر نے خبردار کیا کہ پاکستان کو پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اس پروگرام پر کاربند رہنا چاہیے۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ سعد حنیف نے کہا کہ جب تک ہم آئی ایم ایف کی شرائط سے انحراف نہیں کرتے اس وقت تک معیشت پٹری پر رہنے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی بہتری کے باوجود ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہیں۔
انہوں نے کہا، ہمیں اپنے ذخائر کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ مناسب منصوبہ بندی کے بغیر اعلی اقتصادی نمو کا حصول ادائیگیوں کے توازن کے ایک اور بحران کا باعث بن سکتا ہے جیسا کہ ماضی میں دیکھا گیا تھا۔
مارکیٹ کے ماہر نے ریونیو میں تنوع پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے ٹیکسٹائل سیکٹر پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
انہوں نے حکام پر بھی زور دیا کہ وہ سازگار پالیسیوں بنائیں جو صنعت کاری کو فروغ دیں۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 کی دوسری سہ ماہی کے دوران پاکستان کی صنعتی ترقی میں 0.18 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔