امریکی فیڈرل ریزرو نے شرح سود سے متعلق منگل کو اپنے 2 روزہ اجلاس کا آغاز کردیا ہے جس میں معاشی نمو ، افراط زر اور تجارتی غیر یقینی صورتحال کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر بہت کم کارروائی کی توقع کی جارہی ہے۔
فیڈ نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ یہ اجلاس طے شدہ منصوبے کے مطابق واشنگٹن میں صبح 9 بجے شروع ہوا۔
تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ امریکی مرکزی بینک شرح سود کو 4.25 سے 4.50 فیصد کے درمیان برقرار رکھے گا جو دسمبر سے برقرار ہے۔
جنوری میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو سمیت امریکہ کے چند بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تجارتی جنگ کا آغاز کر رکھا ہے جس سے مالیاتی منڈیوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے اور معیشت کی صحت کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔
جبکہ ٹرمپ اور ان کی اقتصادی ٹیم کا کہنا ہے کہ خدشات مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں، صارفین اور کاروبار مہنگائی پر ٹیکسوں کے اثرات کے حوالے سے محتاط نظر آتے ہیں، جو فیڈ کے طویل مدتی ہدف دو فیصد سے اوپر برقرار ہے۔
بدھ کے روز شرح سود کے فیصلے کے ساتھ، فیڈ اپنی تازہ ترین اقتصادی پیش گوئیاں بھی شائع کرے گا، جو ہر دوسری شرح سود کے فیصلے کے ساتھ جاری کی جاتی ہیں۔
فیڈ نے اس سے پہلے 2025 میں شرح سود میں دو کٹوتیوں کی پیش گوئی کی تھی اور اس سال اور اگلے سال افراط زر کو ہدف سے اوپر رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔
معاشی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر بہت سے تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ فیڈ کے پالیسی ساز 2025 میں افراط زر کے بارے میں اپنے نقطہ نظر میں تھوڑا سا اضافہ کریں گے اور معاشی ترقی کے بارے میں اپنی پیشگوئیوں کو کم کریں گے۔
سی ایم ای گروپ کے اعداد و شمار کے مطابق مالیاتی مارکیٹوں میں تقریبا 50 فیصد کا امکان ہے کہ فیڈرل ریزرو جون تک شرح سود میں چوتھائی فیصد پوائنٹ کی کمی کرے گا۔