’آج نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات پر تبادلہ خیال کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں سول ملٹری قیادت اور اعلیٰ قانون سازوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کا ان کیمرہ اجلاس جاری ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیراعظم شہباز شریف کے مشورے پر منگل کو اجلاس طلب کیا تھا۔
تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنما اپنے نمائندوں کے ساتھ جبکہ کابینہ کے ارکان بھی ان کیمرہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی وکالت کی، جنید اکبر نے جیل میں بند پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی تجویز دی۔
تاہم پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پارٹی قومی سلامتی کے خدشات کی وجہ سے اجلاس میں شرکت کرے گی اور بالآخر عمران خان سے مشاورت کے بغیر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پی ٹی آئی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو 14 نمائندوں کی فہرست فراہم کی جس میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور زرتاج گل شامل ہیں۔
آج ہونے والے اجلاس میں عسکری قیادت پارلیمانی کمیٹی کو سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دے گی۔
دریں اثنا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کے لیے سیکیورٹی کے سخت اور غیر معمولی انتظامات کیے ہیں۔
تمام غیر مجاز افراد کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور میڈیا کو جاری کیے گئے تمام انٹری کارڈ منسوخ ہوں گے۔
ایک سرکاری بیان میں ترجمان نے مزید واضح کیا کہ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کے احاطے میں ہر قسم کی ریکارڈنگ، ویڈیوگرافی اور فوٹوگرافی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ میڈیا کی اہمیت کو تسلیم کیا جاتا ہے لیکن قومی سلامتی کے مفاد میں میڈیا اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے تعاون کی درخواست کی جاتی ہے۔
یہ اجلاس ایسے وقت ہورہا جب دہشت گردوں نے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا اور جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔
مزید برآں، دہشت گردوں نے خود کش بمباروں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کچھ بے گناہ یرغمالیوں کے برابر میں تعینات کر رکھا تھا۔
تاہم ایک آپریشن میں سیکیورٹی فورسز نے تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک اور تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا۔