نیٹ میٹرنگ بائی بیک: کیا حکومت پاکستان کی سولر چمک کو ماند کرنا چاہتی ہے؟

14 مارچ 2025

سینیٹر شیری رحمن سمیت توانائی کے شعبے کے اسٹیک ہولڈرز نے حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ بجلی کی بائی بیک ریٹ 27 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 10 روپے فی یونٹ کرنے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے جمعرات کو اس فیصلے کو “سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافے کی وجہ قرار دیا، جس سے گرڈ صارفین کے لئے متعلقہ مالی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

ای سی سی کے مطابق سولر میٹرنگ کے صارفین کی تعداد اکتوبر 2024 میں 2 لاکھ 26 ہزار 440 سے بڑھ کر دسمبر 2024 تک 2 لاکھ 83 ہزار ہوگئی جو صرف دو ماہ میں تقریباً 25 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔

شمسی توانائی کو اپنانے کی تیزی سے توسیع نے اسلام آباد میں پالیسی سازوں کو پریشان کر دیا ہے، جو شمسی توانائی کی کھپت میں تیزی سے اضافے کو روکنے کے لئے سر جوڑ رہے ہیں۔

مزید برآں، حکومت کی جانب سے شمسی توانائی کے صارفین کو لگام ڈالنے کی یہ پہلی کوشش نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ ہی وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے حکم دیا تھا کہ پاکستان میں سولر نیٹ میٹرنگ صارفین 18 فیصد سیلز ٹیکس ادا کریں۔

اور جیسا کہ توقع تھی، حکومت کے تازہ ترین فیصلے نے اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے تشویش اور تنقید کو جنم دیا ہے۔

سینیٹر شیری رحمن، جو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق قائمہ کمیٹی کی چیئر پرسن ہیں، نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ شمسی صارفین اب نقصان دہ بجلی نظام کی قیمت ادا کرنے جا رہے ہیں جو مالی اور دیگر طور پر ناقابل برداشت ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمر رسیدہ، لیک ہونے والے غیر موثر گرڈ کی وجہ سے عائد ہونے والے اخراجات کا ذکر نہیں کرنا چاہیے۔

سینیٹرشیری رحمن کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ شمسی توانائی کوئی زیریلے اثرات پیدا نہیں کرتی، اس لیے اس کا فیصلہ صرف مالی نقطہ نظر سے نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ نقصاندہ کیپٹیو پاور اور سولر کیپٹیو پاور میں ایک اہم معیار کا فرق ہے۔ ہمیں نقصاندہ ایندھن والے پاور گرڈ میں حقیقی اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، جو ہمیں بھاری قرضے اور بڑھتی ہوئی غیر موثریت میں جکڑ رکھا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شمسی توانائی کی مجموعی صلاحیت 2021 میں 321 میگاواٹ سے بڑھ کر دسمبر 2024 تک 4124 میگاواٹ ہوگئی ہے۔

جبکہ دسمبر 2024 تک سولر نیٹ میٹرنگ صارفین نے گرڈ صارفین پر 159 ارب روپے کا بوجھ منتقل کیا تھا، جس کے بارے میں حکومت کا خیال ہے کہ بروقت ترمیم کے بغیر 2034 تک یہ رقم بڑھ کر 4240 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) میں توانائی کے تجزیہ کار راؤ عامر نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر زیادہ سے زیادہ صارفین شمسی توانائی کی طرف بڑھتے ہیں تو گنجائش کی ادائیگیوں کا بوجھ غیر شمسی صارفین پر زیادہ غیر متناسب طور پر پڑے گا۔

توانائی کے ماہر نے کہا کہ حالیہ برسوں میں بہت سے صارفین نیشنل گرڈ سے دور ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے گرڈ کی کھپت میں کمی آئی ہے۔

اگرچہ حکومت گرڈ پر مالی دباؤ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے ، لیکن کچھ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ بائی بیک ریٹ کو کم کرنے سے صارفین گرڈ سے مزید دور ہو سکتے ہیں۔

سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد ولید نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ “اگر آپ طویل مدتی منظر نامے پر دیکھیں تو یہ کمی نیٹ میٹرنگ صارفین کو بیٹریوں کی گرتی ہوئی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل طور پر آف گرڈ جانے کی ترغیب دے گی اور قومی گرڈ پر ان کا انحصار کم کرے گی۔

ڈاکٹر ولید کا خیال تھا کہ تازہ ترین اقدام کے ذریعے سولرائزیشن رک یا کم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس، اس سے شمسی توانائی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

اس وقت مارکیٹ میں سولر پینلز کی اضافی سپلائی ہے، اگر اس اقدام سے سولر پینلز کی طلب میں کمی آتی ہے تو اس سے ان کی قیمتیں مزید کم ہو سکتی ہیں جس سے یہ ان لوگوں کے لیے زیادہ سستی ہو سکتی ہے جو پہلے ان میں سرمایہ کاری نہیں کر سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے پاکستان کی اضافی صلاحیت کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ آپ کو اس کے لئے ایک مختلف نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہوگی جیسے صنعتی طلب میں اضافہ، جو صرف اسی صورت میں ممکن ہوگا جب حکومت ٹیرف کو معقول بنائے۔

توانائی کے ماہر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان پاور پلانٹس کی جلد ریٹائرمنٹ کرے جو کم استعمال ہوئے ہیں، خاص طور پر درآمد شدہ کوئلے کے پاور پلانٹس۔

دریں اثنا اے ایچ ایل کے عامر نے کہا کہ شرح میں کمی کے بعد گرڈ کی کھپت میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ لوگ اب بھی شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کریں گے، صرف ایک مختلف طریقے سے، کیونکہ بجلی کی قیمت بلند ہے. وہ اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور نیٹ میٹرنگ سے بچنے کے لئے کم صلاحیت کے ساتھ شمسی نظام نصب کرنے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔

Read Comments