وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ایک اعلیٰ سطحی سیکیورٹی اجلاس منعقد ہوا، جس میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، وزیر اطلاعات، گورنر اور وزیر اعلیٰ بلوچستان، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال، انسداد دہشت گردی کے جاری اقدامات اور جعفر ایکسپریس کے واقعے سے متعلق کامیاب آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ شرکاء نے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا رہنے کے عزم کا اعادہ کیا اور جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس حملے کو ناقابل معافی جرم قرار دیا اور کہا کہ بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر کوشش کو ریاست کی پوری طاقت سے ناکام بنایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے آپریشن میں حصہ لینے والے سیکیورٹی اہلکاروں سے ملاقات کی، ان کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا، اور شہداء کے اہل خانہ کو مکمل ریاستی مدد کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعظم اور آرمی چیف نے بعد ازاں سی ایم ایچ کوئٹہ کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر اقدامات کرے گی، جس کے لیے قومی سطح پر مشاورت کی جائے گی، جیسا کہ آرمی پبلک اسکول حملے کے بعد کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردوں نے رمضان المبارک کے تقدس کا خیال نہ رکھا اور معصوم مسافروں کو یرغمال بنایا، تاہم سیکیورٹی فورسز نے حکمت عملی کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے 339 مسافروں کو بحفاظت نکالا اور 33 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مربوط اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو دیگر صوبوں کے برابر لائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ امن کی بحالی کے بعد دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ شدت پسندوں کی رہائی ہے۔
انہوں نے بعض عناصر کی جانب سے فوج کے خلاف پروپیگنڈے کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے ملک میں قیام امن کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ وزیر اعظم نے بلوچستان میں جدید اسلحہ اور ساز و سامان سے لیس ایک نئی فورس کے قیام کی تجویز بھی دی تاکہ دہشت گردی سے مؤثر انداز میں نمٹا جا سکے۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بلوچستان کے روایتی اقدار کے خلاف ہے۔ انہوں نے دہشت گردوں کے خاتمے اور صوبے میں اچھی حکمرانی کے عزم کا اعادہ کیا۔