مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، شرح سود میں کمی متوقع

  • تجزیہ کاروں کی اکثریت کو کلیدی پالیسی ریٹ میں 50 بی پی ایس کی کمی کی توقع
اپ ڈیٹ 10 مارچ 2025

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس آج ہوگا جس میں تجزیہ کاروں کی اکثریت 50 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کٹوتی کی توقع کررہی ہے ۔

27 جنوری کو رواں سال کے اپنے پہلے اجلاس میں ایم پی سی نے کلیدی پالیسی ریٹ کو 100 بی پی ایس کم کرکے 12 فیصد کردیا تھا ۔ جون 2024 کے بعد سے یہ لگاتار چھٹی کٹوتی تھی ، جب شرح سود 22 فیصد تھی۔

مارکیٹ کی توقعات

مارکیٹ کے زیادہ تر ماہرین کو توقع ہے کہ مرکزی بینک مالیاتی نرمی کو جاری رکھے گا کیونکہ افراط زر کی شرح میں کمی نے لگاتار ساتویں کٹوتی کی توقعات کو بڑھا دیا ہے۔

تجزیہ کاروں نے بزنس ریکارڈر کے سروے میں شرح سود میں 50 بی پی ایس کی کٹوتی کی توقع ظاہر کی ہے ، صرف ایک تجزیہ کار نے کسی تبدیلی کی توقع کا اظہار نہیں کیا ہے۔

جے ایس گلوبل کے ریسرچ ہیڈ وقاص غنی نے کہا ہم دیکھ رہے ہیں کہ مرکزی بینک کے پاس آگے چل کر 50 سے 100 بی پی ایس کٹوتی کی گنجائش ہے۔ تاہم اس وقت 50 بی پی ایس کٹوتی کا زیادہ امکان ہے۔

اسی طرح اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ سعد حنیف نے کہا کہ مرکزی بینک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ محتاط موقف اپنائے گا۔ انہوں نے کہا، مرکزی بینک آئندہ ایم پی سی میں پالیسی ریٹ میں 50 بی پی ایس تک کمی کر سکتا ہے۔

ایک اور بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کو توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک آئندہ مانیٹری پالیسی کے جائزے میں شرح سود میں مزید 50 بی پی ایس کی کمی کرے گا، جس سے پالیسی ریٹ 11.5 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

مہنگائی بڑھنے کی شرح میں تیزی سے کمی اور مستحکم زر مبادلہ ذخائر کو دیکھتے ہوئے شرح سود میں 50 بی پی ایس کی کٹوتی آئندہ پالیسی اجلاس میں ایک منطقی قدم لگتا ہے۔

دوسری جانب ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مرکزی بینک کے اجلاس میں موجودہ شرح کو برقرار رکھا جائیگا۔

بروکریج ہاؤس نے اپنی رپورٹ میں آئی ایم ایف کے جائزے اور روپے کی قدر میں کمی سمیت کئی عوامل کو جوں کا توں قرار دیا ہے۔

گزشتہ ایم پی سی کا اجلاس

اپنے آخری اجلاس میں ایم پی سی نے مارکیٹ کی توقعات کے مطابق اہم شرح سود میں 100 بی پی ایس کی کمی کی تھی۔

اس وقت ایم پی سی نے نوٹ کیا تھا کہ قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ایک محتاط مالیاتی پالیسی کی ضرورت ہے، جو پائیدار معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ اس حوالے سے، ایم پی سی نے اندازہ لگایا کہ حقیقی پالیسی ریٹ کو مستقبل کی ضروریات کے مطابق مثبت سطح پر برقرار رکھنا ہوگا تاکہ مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد میں مستحکم کیا جا سکے۔

ایم پی سی کے گزشتہ اجلاس کے بعد سے کئی اہم اقتصادی پیش رفت ہوئی ہے۔

روپے کی قدر میں 0.4 فیصد جبکہ پیٹرول کی قیمتوں میں 0.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں گزشتہ ایم پی سی کے بعد سے کمی واقع ہوئی ہے اور رسد میں بہتری کی وجہ سے یہ 70 ڈالر فی بیرل کے آس پاس ہے۔

ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق فروری 2025 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح سالانہ کی بنیاد پر 1.5 فیصد رہی جو جنوری 2025 کے مقابلے میں کم ہے۔

اس کے علاوہ جنوری 2025 میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 420 ملین ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 404 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 4 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے۔ واضح رہے کہ مسلسل پانچ ماہ کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے بعد یہ پہلا خسارہ تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ہفتہ وار بنیادوں پر 27 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا جو 28 فروری تک 11.25 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب 87 کروڑ ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 62 کروڑ ڈالر رہے۔

Read Comments