افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے باہر 2021 میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں مبینہ طور پر مدد کرنے والے ملزم کو بدھ کے روز ورجینیا کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ محمد شریف اللہ نے ہوائی اڈے کا راستہ تلاش کرنے کا اعتراف کیا ہے جہاں خودکش بمبار نے بعد میں کابل پر طالبان کے قبضے کے چند روز بعد فرار ہونے کی کوشش کرنے والے ہجوم کے درمیان دھماکہ خیز مواد سے خود کو اڑا دیا تھا۔
ایبی گیٹ پر ہونے والے دھماکے میں کم از کم 170 افغان اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھے جو ہوائی اڈے کے احاطے کی حفاظت کر رہے تھے۔
شریف اللہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے قریب اسکندریہ کی ایک عدالت میں ہلکے نیلے رنگ کی جیل کا لباس اور چہرے پر سیاہ ماسک پہن کر پیش ہوئے۔ ان کیلئے ایک سرکاری وکیل مقرر کیا گیا تھا اور ایک مترجم فراہم کیا گیا۔
انہوں نے درخواست داخل نہیں کی۔ جج نے کہا کہ ان کی اگلی پیشی پیر کو اسی عدالت میں ہوگی اور وہ اس وقت تک حراست میں رہیں گے۔
شریف اللہ ، جس کے بارے میں امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور افغانستان اور پاکستان میں دولت اسلامیہ خراسان (آئی ایس کے) کی شاخ کا رکن ہے – کو پاکستانی حکام نے حراست میں لے کر امریکہ کے حوالے کیا ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کے روز کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے انہیں ”اس ظلم کا ذمہ دار سب سے بڑا دہشت گرد“ قرار دیا۔
اس معاملے میں محکمہ انصاف کے حلف نامہ کے مطابق، آئی ایس کے کے عسکریت پسندوں نے شریف اللہ کو ایک سیل فون اور ایک سم کارڈ دیا اور اسے ہوائی اڈے کا راستہ چیک کرنے کے لئے کہا۔
شریف اللہ نے جب ایئرپورٹ کی جانچ کرنے کے بعد اسے کلیئر قرار دیا تو انہیں علاقے چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔
بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ اسی دن بعد میں شریف اللہ کو ایچ کے آئی اے پر حملے کے بارے میں پتہ چلا اور اس نے مبینہ بمبار کو آئی ایس آئی ایس-کے کے کارکن کے طور پر شناخت کیا جسے وہ قید کے دوران جانتا تھا۔
شریف اللہ پر الزام ہے کہ اس نے ایک نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کی مادی مدد کی جبکہ وسائل فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سازش بھی مدد کی جس کے نتیجے میں اموات واقع ہوئی ہیں۔
ماسکو حملے کا تعلق
ٹرمپ نے اسلام آباد کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس عفریت کو پکڑنے میں مدد کی۔
امریکی اٹارنی جنرل پام بونڈی نے ایک بیان میں کہا کہ داعش کے اس دہشت گرد نے 13 بہادر میرینز کے بہیمانہ قتل کی منصوبہ بندی کی۔
محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ شریف اللہ نے کئی دیگر حملوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے، جس میں مارچ 2024 کا ماسکو کروکس سٹی ہال حملہ بھی شامل ہے، جس میں اس نے کہا تھا کہ ’اس نے ویڈیو کے ذریعے حملہ آوروں کو اے کے طرز کی رائفلوں اور دیگر ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں ہدایات شیئر کی تھیں۔
امریکہ نے اگست 2021 میں افغانستان سے اپنی بقیہ افواج کو واپس بلا لیا تھا جس کے بعد ہزاروں افغانوں کا بے ترتیب انخلا ختم ہو گیا تھا جو ملک سے باہر جانے والی پرواز میں سوار ہونے کی امید میں کابل کے ہوائی اڈے پر پہنچے تھے۔
دنیا بھر میں نیوز بلیٹن میں ان تصاویر کو دکھایا گیا جن میں افراد ایئرپورٹ پر حملہ آور ہو رہے تھے، طیاروں پر چڑھ رہے تھے جب وہ پرواز بھر رہے تھے – اور کچھ افراد ایک روانہ ہونے والے امریکی فوجی مال بردار طیارے سے چمٹے ہوئے تھے جب وہ رن وے پر چل رہا تھا۔
سنہ 2023 میں وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ ہوائی اڈے پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث دولت اسلامیہ کا ایک اہلکار افغانستان کی نئی طالبان حکومت کے ایک آپریشن میں مارا گیا ہے۔
”امریکی تشویش سے فائدہ اٹھانا“
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے افغانستان میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ان کے ملک کے کردار کا اعتراف کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور ایکس پر ایک پوسٹ میں ”امریکہ کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھنے“ کا عہد کیا۔
افغانستان سے امریکہ اور نیٹو کے انخلا کے بعد سے پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت کم ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں سرحدی علاقوں میں تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور اسلام آباد نے کابل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر پناہ لینے والے عسکریت پسندوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ناکام رہا ہے جو پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔
طالبان حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ شریف اللہ کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ آئی ایس کے کے ٹھکانے پاکستانی سرزمین پر موجود ہیں۔
افغانستان میں حالیہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے آئی ایس کے نے بین الاقوامی سطح پر خونریز حملوں میں اضافہ کیا ہے جن میں پچھلے سال ایران میں ہونے والے بم دھماکے میں 90 سے زائد افراد کی ہلاکت شامل ہے۔
ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے ایکس پر کہا کہ پاکستان افغانستان میں دہشت گردی کے بارے میں امریکی خدشات سے فائدہ اٹھانے اور ایک نئی سیکورٹی شراکت داری کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔