روس نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا امریکہ کا دورہ ناکام رہا کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کو ایک حیران کن ٹیلیویژن مباحثے میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
زیلنسکی نے دورے کے دوران امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کا منصوبہ بنایا تھا مگر یہ منصوبہ اس وقت تباہی سے دوچار ہوا جب ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے یوکرینی رہنما پر بے ادب ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی امریکی اور عالمی میڈیا کے سامنے سرزنش کی۔
کیف نے امید کگا رکھی تھی کہ یہ معاہدہ واشنگٹن سے سیکیورٹی کی ضمانتوں کے راستے کھولے گا کیونکہ وہ 2022 میں روس کی جانب سے شروع کی گئی بھرپورجارحیت کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 28 فروری کو نیو نازی حکومت کے سربراہ زیلنسکی کا واشنگٹن کا دورہ کیف حکومت کی مکمل سیاسی اور سفارتی ناکامی ہے۔
ماسکو اکثر یوکرین پر ”نو نازی ازم“ کو پناہ دینے کا الزام لگاتا ہے اور اسے یوکرین پر حملہ شروع کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کرتا ہے ، ایک ایسا الزام جسے مغربی رہنما اور کیف جھوٹا اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہیں۔
زخارووا نے کہا کہ واشنگٹن میں قیام کے دوران اپنے جارحانہ رویے سے زیلنسکی نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ایک غیر ذمہ دارانہ جنگی جنونی کے طور پر عالمی برادری کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
زیلینسکی پر لڑائی جاری رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے زخارووا نے مزید کہا کہ یوکرین میں روس کے فوجی اہداف میں کوئی تبدیلی نہیں ہونے والی۔
ماسکو گزشتہ ایک سال سے میدان جنگ میں برتری حاصل کرتا جا رہا، اپنی طاقت کو یوکرین کی پھیلتی ہوئی اور کمزور فوج کے خلاف بڑھا رہا ہے۔