نجی شعبہ معاشی بحالی میں کردار ادا کرے، وزیر خزانہ

23 فروری 2025

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو درست سمت میں ڈال دیا گیا ہے۔ تاہم نجی شعبے کو قومی معیشت کی مکمل بحالی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف سی سی آئی) میں تیسری آل پاکستان چیمبرز پریذیڈنٹس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے مئی جون میں آئندہ بجٹ کے باضابطہ اعلان سے قبل ہر معاملے پر کھلی بات چیت کو یقینی بنانے کے لئے کاروباری برادری کے ساتھ مشاورت شروع کردی ہے۔

انہوں نے قومی معیشت کی بحالی میں کاروباری برادری کے متحرک کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت کام کر رہا ہے جو ہماری معاشی پالیسیوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ایک واضح سمت ہے اور وہ آنے والے سالوں میں تمام اسٹاک ہولڈرز کو ممکنہ پالیسی تبدیلیوں سے آگاہ رکھے گی۔

انہوں نے جاری معاشی اصلاحات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تنظیم نو کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر اب خصوصی طور پر محصولات کی وصولی پر توجہ دے گا جبکہ وزارت خزانہ پالیسی سازی کے معاملات سنبھالے گی۔

انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے لئے منصفانہ ٹیکس کی ضرورت ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ ناگزیر ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو تعاون کرنا ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب اس وقت 9 سے 10 فیصد ہے جو پائیدار ترقی کے لیے ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور ریٹیل جیسے بہت سے شعبے قومی معیشت میں مناسب حصہ نہیں ڈال رہے ہیں۔ تاہم حکومت نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں پہلی بار زرعی ٹیکس متعارف کرایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے بوجھ کو منصفانہ طور پر تقسیم کیا جانا چاہئے کیونکہ اس وقت تنخواہ دار افراد اور مینوفیکچرنگ سیکٹر سب سے زیادہ ٹیکس بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زرعی ٹیکس سے ٹیکس بیس کو بڑھانے کے علاوہ دیگر شعبوں پر ٹیکس کا دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کاروباری رہنماؤں کو یقین دلایا کہ حکومت منصفانہ ٹیکس عائد کرے گی اور معاشی اصلاحات متعارف کرائے گی جو مستقبل کے لئے ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریونیو اور کسٹم حکام کاروباری برادری کے خدشات سننے اور موثر حکمت عملی تشکیل دے کر ان کے حل کے لئے ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیک ہولڈرز اس سلسلے میں مزید کارروائی کے لئے اپنی تحریری سفارشات پیش کریں۔

قبل ازیں ایف سی سی آئی کے صدر ریحان نسیم بھرارا نے معاشی ترقی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے لیکن اسے ترقی اور تنزلی کے بار بار چکر سے بچنے کے لئے پائیدار پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف سی سی آئی نے اپنی گولڈن جوبلی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر آل پاکستان چیمبرز پریذیڈنٹس کانفرنس کی میزبانی کی ہے تاکہ پاکستان کی معاشی بحالی کے لئے تاجر برادری کا اعتماد بحال کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ایف سی سی آئی ایس ایم ایس پر مبنی ایپلی کیشن لانچ کرکے ملک کا پہلا مکمل طور پر ڈیجیٹلائزڈ چیمبر بن گیا ہے جو اپنے ممبران کو تمام خدمات تک آن لائن رسائی کی سہولت دیتا ہے۔

ایف سی سی آئی کے صدر نے اہم معاشی اشاریوں پر بھی تبادلہ خیال کیا اور پالیسی ریٹ، افراط زر میں کمی اور برآمدی کارکردگی میں بہتری کی نشاندہی کی۔

انہوں نے آئی ٹی کے شعبے کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اگر حکومت جائز مالیاتی چینلز کے ذریعے سرمایہ کاری کے بہاؤ میں سہولت فراہم کرے تو پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 100 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔

بعد ازاں ایف سی سی آئی کے صدر نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کو شیلڈ پیش کی۔

اس موقع پر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے سابق صدر میاں محمد ادریس اور دیگر بھی موجود تھے۔

Read Comments