ٹرمپ کی پالیسیوں کا دباؤ برقرار، خام تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں

اپ ڈیٹ 06 فروری 2025

سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی کی جانب سے مارچ میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے بعد جمعرات کو ایشیائی ٹریڈنگ میں خام تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں لیکن یہ اضافہ پچھلے دن کی سب سے بڑی کمی کے مقابلے میں بہت معمولی تھا، جب برینٹ کے بینچ مارک تیل کی قیمتیں تقریباً تین ماہ کی سب سے بڑی کمی کا شکار ہوئیں۔

برینٹ کروڈ فیوچر 8 سینٹ اضافے سے 74.69 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 15 سینٹ اضافے سے 71.18 ڈالر فی بیرل رہی۔

یاد رہے کہ بدھ کو خام تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی تھی کیونکہ امریکا میں خام تیل اور پٹرولیم اسٹاکس میں بڑی مقدار میں اضافہ ہوا جس سے کمزور طلب کا اشارہ ملا، اور سرمایہ کاروں نے امریکا اور چین کے درمیان نئے تجارتی محصولات کے اثرات کا جائزہ لیا، جن میں توانائی کی مصنوعات پر عائد ٹیکس بھی شامل ہیں۔

قیمتوں میں 15 جنوری کو 2025 کی بلند ترین سطح سے تقریباً 10فیصد کی کمی آئی ہے جو کہ پانچ دن قبل کی بات ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ متوقع ہے۔

بی ایم آئی کے تجزیہ کاروں نے جمعرات کو ایک نوٹ میں کہا کہ ہم آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں قیمتوں میں نمایاں اتار چڑھاؤ کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ مارکیٹیں ٹرمپ کی نئی پالیسی پوزیشنوں کے اثرات کا جائزہ لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔

دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کنندہ، سعودی آرامکو کی جانب سے ایشیائی خریداروں کے لیے قیمتوں میں نمایاں اضافے نے بدھ کے روز ہونے والی فروخت کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد دی۔

آئی جی مارکیٹ کے تجزیہ کار ٹونی سیکامور نے کہا ہے کہ آرامکو نے دیگر تمام خطوں کے لیے بھی مارچ کی ترسیلات کی قیمتوں میں اضافہ کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس کے خلاف نئی پابندیاں مؤثر ہونے لگی ہیں اور سعودی عرب سخت ہوتی ہوئی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہا ہے۔

آئی جی کے مارکیٹ تجزیہ کار ٹونی سیکامور نے کہا، “رات وں رات فروخت اور سعودی خبروں کے بعد، 70/68 ڈالر کے خطے میں حمایت کے مضبوط بینڈ سے پہلے شارٹس کو کور کرنے والے تاجروں کی طرف سے کچھ خریداری کا امکان ہے۔

امریکہ نے گزشتہ ماہ روس کی تیل کی تجارت پر جارحانہ نئی پابندیاں عائد کی تھیں، جن میں تجارتی ناکہ بندیوں سے بچنے کے لیے استعمال ہونے والے ’شیڈو جہازوں‘ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ٹرمپ نے چین پر محصولات عائد کیے ہیں، حالانکہ وہ ان کی انتخابی مہم کی دھمکیوں سے کم تھے۔

اس کے جواب میں بیجنگ نے امریکی تیل، گیس اور کوئلے کی درآمدات پر محصولات کا اعلان کیا تھا لیکن چین کی جانب سے امریکہ سے خریداری نسبتا معمولی ہے جس سے نئے اقدامات کے اثرات کم ہوگئے ہیں۔

بی ایم آئی کے تجزیہ کاروں نے ایک نوٹ میں کہا کہ اگرچہ کچھ ٹیرف اقدامات تیل کی قیمتوں پر اوپر کی جانب دباؤ ڈال سکتے ہیں، لیکن مجموعی اثر غالباً منفی ہوگا، کیونکہ ان کے عالمی معیشت پر ممکنہ منفی اثرات ہیں اور ٹرمپ کی توانائی کے شعبے کے لیے خصوصی رعایت دینے کی ثابت شدہ آمادگی (سپلائی پر اثرات کو محدود کرنے کے لیے) ہے۔

Read Comments