وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ حکومت رواں سال رمضان ریلیف پیکج کا اعلان کرے گی جس میں کرپشن کے خاتمے اور عوام کو معیاری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کی شمولیت شامل نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ نے ملک بھر میں یو ایس سی آپریشنز کو فوری طور پر بند کرنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی تھی۔
روایتی طور پر وزیرِاعظم کا رمضان پیکیج عوام تک یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے لیکن کمیٹی کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ تعاون کے تحت رمضان پیکیج فراہم کرنے کے لیے حکمتِ عملی تیار کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی تھی۔
وزیراعظم نے وفاقی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے قریب آتے ہی انہوں نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ کرپشن اور غیر معیاری اشیا کی فروخت کی روک تھام کے لیے یوٹیلٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکج تیار کرے۔
انہوں نے رمضان المبارک کے دوران یوٹیلیٹی اسٹورز پر غیر معیاری مصنوعات کی فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کئی ماہ پہلے کہا تھا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ساتھ ایسا نہیں چل سکتا۔
انہوں نے کابینہ کو یہ بھی بتایا کہ انہیں گزشتہ سال یو ایس سی کی جانب سے رمضان پیکج پر عمل درآمد کے حوالے سے متعدد شکایات موصول ہوئی تھیں۔ انسداد پولیو مہم کے حوالے سے انہوں نے جمرود میں پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔
ہم پولیو ورکرز کی خدمات اور ملک کو اس موذی مرض سے نجات دلانے کے لئے ان کی انتھک کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
کابینہ ارکان کو اپنے حالیہ دورہ کوئٹہ سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے قلات میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران زخمی ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی عیادت کی۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ فوج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور رینجرز کے جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے دراصل ماضی میں ایک حکومت کی ناقص پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں جب ہزاروں دہشت گردوں کو رہا کیا گیا تھا۔
شہباز شریف نے افراط زر کے دباؤ میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت ملک کو معاشی ترقی کی طرف لے جانے کے لئے پرعزم ہے۔
سالانہ افراط زر کی شرح میں کمی کا رجحان دیکھا گیا اور جنوری میں یہ 9 سال کی کم ترین سطح 2.4 فیصد پر پہنچ گئی جس کی بنیادی وجہ غذائی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہے۔
انہوں نے افراط زر کے اعداد و شمار میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے معاشی ترقی کے حصول پر اعتماد کا اظہار کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ افراط زر 9 سال کی کم ترین سطح 2.4 فیصد پر آ گئی ہے، انہوں نے گزشتہ 11 ماہ کے دوران افراط زر کو کم ترین سطح پر لانے کے لئے وزارت خزانہ کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم معاشی ترقی کی جانب بڑھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ یہ سب سے بڑا چیلنج ہے. ہماری تمام تر توانائیاں اقتصادی ترقی پر مرکوز ہوں گی۔ دیگر اہداف کی طرح ہم اسے بھی حاصل کریں گے۔ مزید برآں، انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے زرعی ٹیکس کی منظوری دینے پر سندھ اور بلوچستان کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر شہبازشریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیل کی سہولت کے معاہدے کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس معاہدے سے زرمبادلہ ذخائرمضبوط ہوں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ سعودی ترقیاتی فنڈ بھی ہزارہ میں واٹر اسکیم کے لیے 41 ملین ڈالر فراہم کرے گا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025