وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ وہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ذاتی طور پر درخواست کریں گے کہ وہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور ٹیکس دہندگان کے درمیان قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے کے لیے ٹیکس سے متعلق مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹائیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات ہوئی ہے جس میں ٹیکس سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ٹیکس مقدمات کے فیصلے جلد آنے چاہئیں تاکہ کسی قسم کے مسائل پیدا نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مقرر کردہ ساختی اہداف کو پورا کرنے کے لیے درست سمت میں ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ 6 ماہ کا جائزہ مثبت رہے گا۔ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں اور اس کی پابندیوں سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کاروباری برادری کی تجاویز کے حوالے سے آئندہ بجٹ میں جو ممکن ہوسکے گا، کرنے کے لیے تیار ہے اور انہیں آگاہ کیا جائے گا کہ اگلے ایک یا دو سال میں کن اقدامات کو مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے بعد سندھ اسمبلی نے بھی زرعی انکم ٹیکس بل منظور کرلیا ہے۔
اسلام آباد چیمبر کی قیادت کے ساتھ پری بجٹ مباحثے کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی معاشی بحالی میں فعال کردار ادا کرے جبکہ حکومت معاون فریم ورک فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے بڑھتی سرمایہ کاری اور موجودہ سرمایہ کاری کی ٹھوس کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے ملک کی اقتصادی سمت کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ افراط زر کی شرح کم ہو کر 2.41 فیصد پر آ گئی ہے اور حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس کا فائدہ عوام تک پہنچے۔
انہوں نے مستحکم پالیسی فریم ورک اور تسلسل فراہم کرنے میں حکومت کے کردار پر زور دیا جو ان کے خیال میں مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے حصول کے لئے حکومت نے مالی سال 2025-26ء کے لئے بجٹ سازی کا عمل شروع کیا ہے جس کا مقصد قومی بجٹ کو اپنے معاشی وژن اوڑان پاکستان سے ہم آہنگ کرنا ہے۔
ایف بی آر نے اسٹیک ہولڈرز سے ٹیکس بیس کو وسیع کرنے، ترقی پسند ٹیکس متعارف کرانے اور ٹیکس قوانین کو آسان بنانے کے لئے ٹیکس سے متعلق تجاویز بھی طلب کی ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پالیسی ریٹ بھی سنگل ڈیجٹ پر آجائے گا اور حکومت ایس ایم ایز کی استعداد کار بڑھانے اور فنانسنگ کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
انہوں نے آئندہ بجٹ کے حوالے سے آئی سی سی آئی کی قیادت کی تجاویز کو جامع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسی طرح دیگر چیمبرز کی تجاویز بھی لی جائیں گی اور وہ کاروبار میں آسانی اور اس طرح ملک کی معاشی ترقی کے لیے انہیں بجٹ میں شامل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ وزیر اعظم شہبازشریف کی دوراندیش قیادت میں موجودہ حکومت نے ملک کی معاشی خوشحالی کے لئے جرات مندانہ فیصلے کیے ہیں۔ انہوں نے برآمدات پر مبنی ترقی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے ہر ادارے کو برآمدات میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔
علی پرویز ملک نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو مالی ڈیفالٹ کو کامیابی سے روکنے اور معیشت کے استحکام پر سراہا۔ انہوں نے دانشمندانہ معاشی پالیسیوں کی بدولت غذائی افراط زر، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور پاکستانی روپے پر دباؤ کو کم کرنے میں حکومت کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کا مقصد قرضوں کے ماڈل کو پائیدار ترقی کرنے والی معیشت سے تبدیل کرنا ہے تاکہ پاکستان کے روشن مستقبل کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت جلد بجلی نرخ میں کمی پر وزیراعظم خود قوم کو خوشخبری دیں گے۔ مزید برآں وزیراعظم خود بھی تاجر برادری کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل سنیں گے تاکہ ان کے حل کئے جائیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے یقین دلایا کہ ان کے محکمے سے متعلق کاروباری برادری کے مسائل کو شفاف طریقے سے حل کیا جائے گا۔
اسلام آباد چیمبر کے صدر ناصر منصور قریشی نے اپنے استقبالیہ خطاب میں آئندہ بجٹ کے لیے تجاویز مرتب کرنے کے حوالے سے چیمبرز کو ساتھ لے کر چلنے پر وفاقی حکومت بالخصوص وزیر خزانہ اور وزیر مملکت برائے خزانہ کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور تاجر برادری مل کر ملک کو معاشی بدحالی سے نکال کر پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف ملک کے معاشی استحکام کے لئے جرات مندانہ اقدامات اٹھانے پر حکومت کی تعریف کی بلکہ اس مقصد کے لئے چیمبر کی مکمل حمایت کا بھی یقین دلایا۔
انہوں نے آئندہ بجٹ کے لیے چیمبرز کی تجاویز کا ذکر کیا، جن میں ٹیکس اصلاحات، توانائی نرخ میں کمی، اسلام آباد میں خصوصی اقتصادی زون کے لیے مراعات، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) اور اسٹارٹ اپس کے لیے معاونت، آئی ٹی برآمدات کے لیے زیرو ٹیکس پالیسی، قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کو ترجیح دینا، زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے پانی کے تحفظ پر سبسڈی، اسلام آباد چیمبرمیں ایف بی آر سہولت ڈیسک کا قیام، تنازعات کے جلد حل کے لیے ٹیکس ٹریبونل کی تشکیل، علاقائی تجارت کو مضبوط بنانا، سرمایہ کاروں کے ویزا کے عمل کو تیز کرنا اور آئی سی سی آئی اور ایف بی آر کے اراکین پر مشتمل مشترکہ تنازعات کے حل کی کمیٹی کی تشکیل شامل ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025