نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرتی رہیں گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کی میزبانی میں مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق عالمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں درجنوں ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
انہوں نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اسرائیل نے پورے تعلیمی نظام کو تباہ کر دیا ہے۔
انہوں نے تمام یونیورسٹیوں پر بمباری کی، 90 فیصد سے زیادہ اسکولوں کو تباہ کیا، اور اسکولوں کی عمارتوں میں پناہ لینے والے شہریوں پر اندھا دھند حملے کیے۔
میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتی رہوں گی۔
ملالہ یوسف زئی کو اس وقت گولی مار دی گئی جب وہ اسکول کی طالبہ تھی اور عسکریت پسندوں نے اس کی تعلیمی سرگرمی سے مشتعل ہو کر انہیں گولی مار دی تھی۔
برطانیہ میں ان کے زخموں کا علاج کیا گیا اور وہ 17 سال کی عمر میں سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ بن گئیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی بچے اپنی زندگیاں اور مستقبل کھو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایک فلسطینی لڑکی کے اسکول پر بمباری کی جائے اور اس کے اہل خانہ کو قتل کر دیا جائے تو اسے وہ مستقبل نہیں حاصل کر سکتا جس کی وہ حقدار ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ میں جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی جس کے نتیجے میں اسرائیل کے 1208 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حملے کے دوران فلسطینیوں نے 251 افراد کو یرغمال بنایا جن میں سے 94 غزہ کی پٹی میں موجود ہیں جن میں سے 34 کو اسرائیلی فوج نے مردہ قرار دیا ہے۔
حماس کے زیر انتظام علاقے میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جوابی فوجی جارحیت میں 46,537 افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔