عالمی منڈی میں جمعے کو تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے جس کے بعد یہ مسلسل تیسری بار ہفتہ وار اضافے کی جانب گامزن ہیں کیونکہ تاجروں کی توجہ روس اور ایران پر مزید پابندیوں کے باعث ممکنہ فراہمی میں رکاوٹوں پر مرکوز تھی۔
برینٹ کروڈ کے سودے 2.23 ڈالر یعنی 2.9 کے اضافے کے ساتھ 79.15 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئے جو تین ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کروڈ کے سودے 2.19 ڈالر یعنی 2.96 کے اضافے کے ساتھ 76.11 ڈالر تک پہنچ گئے۔
سیکسو بینک میں کموڈٹی اسٹریٹجی کے سربراہ اولے ہینسن نے کہا کہ آج کئی عوامل کارفرما ہیں، طویل مدتی طور پر مارکیٹ اضافی پابندیوں کے امکانات پر مرکوز ہے۔ مختصر مدت میں، امریکہ بھر میں موسم بہت سرد ہے، جس کی وجہ سے ایندھن کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کی 20 جنوری کو حلف برداری سے قبل، ایران اور روس پر سخت پابندیوں کے نتیجے میں ممکنہ فراہمی کی رکاوٹوں کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں جب کہ تیل کے ذخائر کم ہیں۔
یہ صورتحال اس سے بھی قبل ظاہر ہو سکتی ہے کیونکہ امریکی صدر جو بائیڈن سے توقع ہے کہ وہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل روس کی معیشت کو ہدف بنانے والی نئی پابندیاں اعلان کریں گے۔ اب تک پابندیوں کا ایک اہم ہدف روس کی تیل کی صنعت رہی ہے۔
پی وی ایم کے تجزیہ کار تماس ورگا نے کہا کہ یہ بائیڈن انتظامیہ کا الوداعی تحفہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ اور ممکنہ مزید پابندیوں کے ساتھ ساتھ سرد موسم کی وجہ سے ایندھن کی انوینٹریز پر توجہ مرکوز کرنے کی مارکیٹ کی توقعات کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی محکمہ موسمیات کو توقع ہے کہ ملک کے وسطی اور مشرقی حصوں میں درجہ حرارت اوسط سے کم رہے گا۔ یورپ کے بہت سے علاقے بھی شدید سردی کی زد میں ہیں اور امکان ہے کہ سال کے آغاز میں معمول سے زیادہ سردی کا سامنا رہے گا جس سے جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ اس سے طلب میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے جمعے کو ایک نوٹ میں کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں تیل کی عالمی طلب میں سالانہ بنیاد پر 1.6 ملین بیرل یومیہ کا نمایاں اضافہ ہوگا جو خاص طور پر ہیٹنگ آئل، کیروسین اور ایل پی جی کی مانگ سے بڑھا ہے۔
دریں اثنا چھ ماہ کے معاہدے کے مقابلے میں پہلے مہینے کے برینٹ کنٹریکٹ پر پریمیم اس ہفتے اگست کے بعد سے اپنے سب سے بڑے پیمانے پر پہنچ گیا جو ممکنہ طور پر بڑھتی ہوئی طلب کے وقت رسد کی کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
سیکسو بینک کے ہینسن نے کہا کہ افراط زر کے خدشات سے خام تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ سرمایہ کار ٹرمپ کے مجوزہ محصولات کے بارے میں تشویش میں اضافہ کر رہے ہیں جس سے افراط زر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ صارفین کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے بچنے کے لئے ایک مقبول طریقہ تیل کے سودے خریدنا ہیں۔
مسلسل چھ ہفتوں سے امریکی ڈالر کی مضبوطی کے باوجود تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے امریکہ سے باہر خام تیل مزید مہنگا ہو گیا ہے۔