طالبان وزیر خارجہ کی اعلیٰ بھارتی عہدیدار سے ملاقات، بھارت اہم شراکت دار قرار

طالبان حکومت کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ بھارت کو ”ایک اہم علاقائی اور اقتصادی شراکت دار“ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ...
09 جنوری 2025

طالبان حکومت کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ بھارت کو ”ایک اہم علاقائی اور اقتصادی شراکت دار“ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ بات بھارت کے سب سے سینئر وزارت خارجہ کے عہدیدار سے ملاقات کے بعد کہی گئی۔ طلبان اور بھارتی نمائندوں کے درمیان 2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سب سے اعلیٰ سطح کے یہ پہلے مذاکرات ہیں۔

بھارت کے وزارت خارجہ کے سکریٹری وکرم میسری نے بدھ کے روز دبئی میں طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی ہے۔

افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فریقین نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مزید بڑھانے اور ایران کے چابہار پورٹ کے ذریعے تجارت کو فروغ دینے پر بات چیت کی جسے بھارت نے بھارت نے پاکستانی بندرگاہوں کراچی اور گوادر کے مقابلے کیلئے تیار کیا ہے۔

افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان کی متوازن اور معیشت پر مرکوز خارجہ پالیسی کے مطابق بھارت کے ساتھ ایک اہم علاقائی اور اقتصادی شراکت دار کی حیثیت سے سیاسی اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتی ہے، کیونکہ بھارت ایک اہم علاقائی اور اقتصادی شراکت دار ہے۔

بھارت سمیت کوئی بھی غیر ملکی حکومت سرکاری طور پر طالبان انتظامیہ کو تسلیم نہیں کرتی۔

تاہم بھارت ان متعدد ممالک میں سے ایک ہے جس کا کابل میں ایک چھوٹا سا مشن ہے جس کا مقصد تجارت، امداد اور طبی امداد فراہم کرنا ہے اور اس نے طالبان کے تحت افغانستان کو انسانی امداد بھیجی ہے۔

چین اور روس سمیت علاقائی ممالک نے اشارہ دیا ہے کہ وہ افغانستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

دہلی میں ہونے والا یہ اجلاس پاکستان کیلئے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے کیوں کہ اس کی سرحدیں دونوں ممالک سے ملتی ہیں اور پاکستان ماضی میں بھارت کے خلاف تین جنگیں لڑ چکا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بھی کشیدہ ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کی سرزمین پر ہونے والے متعدد عسکریت پسند حملے افغان سرزمین سے کیے گئے ہیں تاہم افغان طالبان اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

Read Comments