بلوچستان کے ضلع تربت میں بدھ کے روز سڑک کنارے بم دھماکے میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کے 2 اہلکار شہید ہو گئے جو قطری شاہی خاندان کے افراد کی حفاظت پر مامور تھے۔
خلیجی اشرافیہ میں شکار کے شوقین افراد ہر موسم سرما میں پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کا سفرکرتے ہیں تاکہ نایاب اورگوشہ نشین ہوبارا بسٹرڈ (تلور) کو پکڑنے کے لیے فالکن کا استعمال کیا جا سکے۔
دو عہدیداروں نے بتایا کہ قطری شاہی خاندان کے افراد پر مشتمل ایک قافلہ ایرانی سرحد سے 110 کلومیٹر (70 میل) دور بلوچستان کے شہر تربت سے باہر جا رہا تھا کہ اس دوران زوردار دھماکا ہوا۔
مقامی انتظامیہ کے سینئر اہلکار عبدالحمید کورائی نے بتایا کہ حملے میں مہمان محفوظ رہے۔
انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکے میں فرنٹیئر کور کے 2 اہلکار شہید جبکہ 4 دیگر زخمی ہوئے۔
مقامی انتظامیہ کے ایک اور عہدیدار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حملے کی تفصیلات کی تصدیق کی اور کہا کہ دھماکے کے بعد شاہی خاندان کو ’اضافی سیکیورٹی‘ فراہم کی گئی۔
کسی بھی عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ قطری شاہی خاندان کے کون سے ارکان ، جن کی تعداد ہزاروں میں ہے – شکار کرنے والی پارٹی میں شامل تھے۔
یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کیا قطریوں کو ہی خاص طور پر نشانہ بنایا گیا یا نہیں۔
تاہم، بلوچستان میں علیحدگی پسند عسکریت پسند گروہوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو باقاعدگی سے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں۔
ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔