پاکستانی فضائی حملوں میں افغانستان میں 46 افراد مارے گئے، طالبان ترجمان کا دعویٰ

  • اسلام آباد کابل کے طالبان حکام پر مسلح جنگجوؤں کو پناہ دینے اور انہیں پاکستانی سرزمین پر بلا روک ٹوک حملہ کرنے کی اجازت دینے کا الزام عائد کرتا ہے
اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2024

طالبان حکومت کے ترجمان نے بدھ کے روز اے ایف پی کو بتایا کہ افغانستان کے مشرقی سرحدی صوبے میں پاکستان کے فضائی حملوں میں 46 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات (منگل کو) پاکستان نے پکتیکا صوبے کے ضلع برمل میں چار مقامات پر بمباری کی۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ ہلاک شدگان کی مجموعی تعداد 46 ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزید چھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں طالبان حکام کا نام حکومت کے لیے استعمال کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ اس بزدلانہ کارروائی کا جواب ضرور دے گی اور اپنی سرزمین اور خودمختاری کے دفاع کو اپنا ناقابل تنسیخ حق سمجھتی ہے۔

مارچ میں افغانستان کے سرحدی علاقوں میں پاکستانی فوج کے مہلک فضائی حملے جن کے بارے میں طالبان حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ آٹھ شہری ہلاک ہوئے تھے، اس کے بعد سرحد پر جھڑپیں ہوئیں۔

برمل کے ایک رہائشی مالیل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ منگل کو ہونے والے حملوں میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ہلاک ہوئے۔

انہوں نے کہا، “بمباری نے دو یا تین گھروں کو نشانہ بنایا، ایک گھر میں، 18 افراد ہلاک ہوئے، پورا خاندان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے گھر میں ہونے والے حملے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جنہیں اسپتال لے جایا گیا ہے۔

2021 میں طالبان حکومت کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ پاکستان اپنے مغربی سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے تشدد کے دوبارہ ابھرنے سے نبرد آزما ہے۔

اسلام آباد نے کابل کے طالبان حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عسکریت پسند جنگجوؤں کو پناہ دے رہے ہیں اور انہیں پاکستانی سرزمین پر بلا روک ٹوک حملہ کرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔

کابل نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستانی طالبان ، جو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے نام سے جانے جاتے ہیں اور اپنے افغان ہم منصبوں کے ساتھ مشترکہ نظریات رکھتے ہیں ، نے گزشتہ ہفتے افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب ایک فوجی چوکی پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی ، جس کے بارے میں پاکستانی انٹیلی جنس حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے میں 16 فوجی شہید ہوئے تھے۔

پاکستانی حکام کی جانب سے افغان علاقے میں ہونے والے حالیہ حملے پر کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

منگل کے روز دونوں ممالک نے موجودہ کشیدگی کو کم کرنے، دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور دونوں قریبی ہمسایہ ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق دو روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچ گئے جہاں انہوں نے اہم افغان وزراء اور تاجروں سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے منگل کے روز کابل میں افغان وزیر خارجہ عامر خان متقی سے بھی ملاقات کی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ ہفتے دہشت گردوں نے پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم ایک پاکستانی فوجی شہید ہوا تھا۔

Read Comments