روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اتوار کے روز روس کے وسطی شہر کازان پر ڈرون حملے کے جواب میں یوکرین میں مزید ”تباہی“ لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
روس نے یوکرین پر ’بڑے پیمانے پر‘ ڈرون حملے کا الزام عائد کیا ہے جس میں سرحد سے تقریبا 1000 کلومیٹر (620 میل) دور شہر کے ایک لگژری اپارٹمنٹ بلاک کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
روسی سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈرون طیاروں نے شیشے کی ایک اونچی عمارت کو نشانہ بنایا اور اس کے نتیجے میں آگ کے شعلے بلند ہوئے تاہم اس حملے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
پیوٹن نے اتوار کے روز ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے حکومتی اجلاس کے دوران کہا، “وہ جس کو بھی اور جتنی بھی تباہ کرنے کی کوشش کریں گے، انہیں خود کئی گنا زیادہ تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ ہمارے ملک میں جو کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس پر افسوس کریں گے۔
پیوٹن تاتارستان میں جہاں کازان شہر واقع ہے، سڑک کی افتتاحی تقریب میں مقامی رہنما سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کر رہے تھے۔
کازان پر حملہ تقریبا تین سال سے جاری لڑائی میں بڑھتے ہوئے فضائی حملوں کے سلسلے میں تازہ ترین حملہ تھا۔
یوکرین نے اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
پیوٹن اس سے قبل روسی علاقے پر یوکرین کے حملوں کے جواب میں کیف کے مرکز کو ہائپرسونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔
اور وزارت دفاع نے حالیہ ہفتوں کے دوران یوکرین کی توانائی تنصیبات پر روسی حملوں کو روس کے فضائی اڈوں اور اسلحے کی فیکٹریوں کو نشانہ بنانے کے لئے مغرب کے فراہم کردہ میزائلوں سے کیف کے جوابی حملے قرار دیا ہے۔
تازہ ترین دھمکی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب روس نے مشرقی یوکرین میں میدان جنگ میں تازہ پیش قدمی کا دعویٰ کیا ہے۔
وزارت دفاع نے ٹیلی گرام پر کہا کہ اس کے فوجیوں نے شمال مشرقی خرکیف خطے میں لوزووا اور یوکرین میں سونتسیوکا نامی کراسنوئے کے گاؤوں کو ”آزاد“ کرا لیا ہے۔
موخر الذکر وسائل کے مرکز کورخوو کے قریب ہے ، جسے روس نے تقریبا گھیر لیا ہے اور ماسکو کی پورے ڈونیٹسک خطے پر قبضہ کرنے کی کوشش میں ایک اہم انعام ہوگا۔
روس نے حالیہ مہینوں میں مشرقی یوکرین میں اپنی پیش قدمی تیز کر دی ہے اور جنوری میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے قبل زیادہ سے زیادہ علاقے کو محفوظ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ریپبلیکن پارٹی نے جنگ بندی یا امن معاہدے کے لیے کوئی ٹھوس شرائط تجویز کیے بغیر تقریبا تین سال سے جاری تنازع کو جلد ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
ماسکو کی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس سال یوکرین کی 190 سے زائد بستیوں پر قبضہ کر لیا گیا ہے اور یوکرین افرادی قوت اور گولہ بارود کی کمی کے پیش نظر اس لائن کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔